پاکستان کے مختلف مقامات پر اچھی چائے کے مراکز کے سامنے رش ہونا کوئی نئی بات نہیں لیکن محبان چائے کے ملک میں کافی شاپ کے سامنے رش لگ جائے تو یہ اچنبھے کی بات ہوتی ہے۔
حیرت اس وقت کچھ اور زیادہ ہو جاتی ہے جب سوشل ٹائم لائنز یہ دعویٰ بھی کرنے لگتے ہیں کہ ’کافی شاپ نے افتتاح کے روز ہی سب سے زیادہ سیل کا ریکارڈ قائم کر لیا۔‘
مزید پڑھیں
-
چائے بمقابلہ کافی: آپ کس کے ساتھ ہیں؟Node ID: 479306
-
’خدا کا خوف کرو، اب چائے بھی نہیں ملے گی‘Node ID: 739531
ایک اور در حیرت اس وقت وا ہوتا ہے جب یہ سننا پڑے کہ ’نئی کافی شاپ کے سامنے خریداروں کی طویل لائنیں رہیں۔‘
یہ صورتحال کسی ناول کی سطور یا ڈرامے کا سین نہیں، پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں کینیڈین کافی چین کی اولین برانچ کے باہر کے مناظر اور اس سے متعلق گفتگو کا احوال ہے۔
موضوع کوئی بھی ہو، مقام سوشل میڈیا کا ہو تو یہ بات تقریبا طے ہوتی ہے کہ گفتگو میں طنز، تنقید، تقابل، تشویش، امید اور سراہے جانے سمیت سارے رنگ ضرور ہوں گے۔
یہ سلسلہ چلا تو کہا گیا کہ ’غیرملکی برانڈ کی جانب سے مستحقین میں راشن بیگ بانٹنا قابل ستائش ہے۔‘

کھانے پینے کے لیے طویل لائنیں عام طور پر خیراتی مراکز یا مفت دسترخوانوں سے خاص سمجھی جاتی ہیں۔ اسی کا اظہار کرنے والوں نے لاہور ہی کے ایک ایسے مرکز سے تقابل کیا تو تحریر و تصویر میں طنز چھپا نہ رہ سکا۔

ملک کے خراب معاشی حالات اور غیرملکی کافی برانڈ کی شاپ کے باہر لگی قطاروں میں تضاد کی نشاندہی ہوئی تو سوال کیا گیا کہ ’کیا ہم واقعی ڈیفالٹ ہوتا ہوا ملک ہیں۔‘
مہنگے کینیڈین کافی برینڈ
Tim Hortons
کی اوپننگ پر لگی لاہوریوں کی قطار اور ریکارڈ سیل ۔۔ جس نے سستے آٹے کی قطاروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔۔۔ کیا ہم واقعی ڈیفالٹ ہوتا ہوا ملک ہیں؟ pic.twitter.com/1tSTxzAan5— Najam Wali Khan (@najamwalikhan) February 11, 2023
گفتگو نے سماجی رویوں اور طبقاتی فرق کی نشاندہی کا موڑ مڑا تو کون قطار بناتا ہے اور کون نہیں کا ذکر کرتے ہوئے غیرملکی برانڈ کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے قوم کو لائن میں ٹھہرنے کا موقع دیا۔

یہی سلسلہ آگے بڑھا تو پاکستانی اداکار فرحان سعید نے اپنے خوف کی نشاندہی اور اس کی وجہ بیان کی۔ ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’یہاں دو پاکستان ہیں۔ ایک آٹے اور گھی کے لیے یوٹیلیٹی سٹورز کے باہر موجود لائنوں میں اور دوسرا ٹم ہارٹنز پر ہے۔ دونوں کے درمیان میں کچھ نہ ہونا مجھے خوفزدہ کرتا ہے۔‘

لائنوں میں رہ کر کافی کا انتظار کرنے والوں میں شریک افراد نے اپنے تاثرات بیان کیے تو ساری انفرادیت کے باوجود اسے ’پاگل پن‘ تسلیم کیا۔












