پسندیدہ کھانا دیکھ کر صبر کرنا ہر کسی کے لیے آسان کام نہیں لیکن اگر پسندیدہ کھانا سوشل ٹائم لائنز پر دکھائی دے جائے تو بھی بےصبری کے اظہار سے رکنا مشکل ہی رہتا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے قدیم علاقے کی نمائندگی کرنے والے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے پلاؤ دکھاتی ایک مختصر سی ویڈیو شیئر کی تو اس پر تبصرہ کرنے والوں کے انداز سے واضح تھا کہ وہ چاولوں میں ’گوشت کا پہاڑ‘ دیکھ کر چپ نہیں رہ سکے۔
پشاور والڈ سٹی کی ٹویٹ کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا پلاؤ اور اس میں موجود میوہ، گوشت اور دیگر اشیا کسی کے منہ میں پانی لائیں تو کوئی ’ایسے کھانے کے لیے مرا جا سکتا ہے‘ کا دعوی کر بیٹھا۔
Heaven of Meat || Golden Polawo || Chana Mewa Chawal || Zaiqa Chawal, Qissa Khawani Bazar Peshawar pic.twitter.com/u8xBAKPhGx
— Walled city of Peshawar (@Oldpeshawar) January 13, 2023
چاول دیکھ کر تاریخ کو تلپٹ کر دینے کو تیار دکھائی دینے والے ابو اعظم نے لکھا کہ ’بطور بنگلہ دیشی میں اسی لیے علیحدگی کے خلاف ہوں۔‘

یوسفزئی نے ’پلاؤ کو مسائل کا حل‘ کہا تو منت اپنی دوست کو مینشن کر کے ’برو نیکسٹ ٹائم ڈن کر‘ کے ذریعے دعوت ملنے کی متلاشی دکھائی دیں۔
بابر علی نے اعتراف کیا کہ ویڈیو دیکھ کر ان کے ’منہ میں پانی آ گیا‘ جب کہ ٹینا سندھی نے میم کے ذریعے ’یمی‘ کہنے پر اکتفا کیا۔
اسی دوران چاولوں کے ایک شائق نے اپنے تبصرے میں موقف اپنایا کہ ’کھانا جس کے لیے مرا بھی جا سکتا ہے‘ تو پشاور اور خیبرپختونخوا کو ایسے کھانوں کی ’جنت‘ بھی قرار دیا۔

’بڑا گوشت‘ عموما موٹاپے کی وجہ مانا جاتا ہے لیکن ’گوشت خور پشاوریوں‘ کے ساتھ ایسا نہ ہونے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے جمال محمد نے لکھا کہ ’پشاور کے مکین گوشت کی متنوع اقسام کے دلدادہ ہیں، ان کے کباب، پلاؤ اور کڑائی اتنے خوش ذائقہ ہوتے ہیں کہ آپ خود کو کھانےسے نہ روک سکیں۔ لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ اس کے باوجود پشاوریوں کا وزن زیادہ کیوں نہیں ہوتا۔‘









