کھانے پینے کی کچھ اشیا ایسی ہوتی ہیں جو کسی جگہ یا موقع کی تخصیص کے بغیر جہاں پہنچیں، فورا ہی مقبول ہو جاتی ہیں۔ سموسے کو بھی اسی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے تاہم پاکستان میں یہ مزاح ہی مزاح میں اب ’سموسہ تحریک‘ کا عنوان بن گیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ ایک ڈاکٹر اسے ’سموسہ سے بچاؤ‘ کے مقصد کے تحت چلا رہے ہیں جب کہ سموسے کو پسند کرنے والے اسے ’سموسہ بچاؤ تحریک‘ کے رنگ لیے آگے بڑھا رہے ہیں۔
پاکستانی ٹائم لائنز پر ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ’سموسے میں 400 کیلوریز، اسے پکانے والے تیل کے بار بار استعمال کی وجہ سے خلاف صحت ہونے‘ اور دیگر پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے لوگوں کو ’صحت بچانے‘ کے مشورے دینے والے ڈاکٹر عفان قیصر اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں، لیکن دوسری جانب ’محبان سموسہ‘ ہیں کہ نہ صرف ان کی باتوں کو خاطر میں نہیں لا رہے، الٹا انہیں ’سموسے کے خلاف سازش‘ کا ملزم ٹھہرا رہے ہیں۔
سموسہ مارچ تحریک اپنی جگہ٬ مگر صحت پہلے۔ pic.twitter.com/i67GP9v5Ok
— Dr. Muhammad Affan Qaiser (@draffanqaiser) December 5, 2022
ماضی میں سموسے سے صحت کو ہونے والے نقصانات بتانے والے ڈاکٹر محمد عفان قیصر نے اپنے تازہ ویڈیو پیغام میں سموسہ ہاتھ میں تھامے ہوئے جہاں اپنی مہم کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا وہیں اپنی بات پر قائم رہنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
اس کے جواب میں ’ذرا سوچیے‘ کہہ کر دعوت فکر دینے والے ماجد خان نے جہاں ’پکوڑوں کے ساتھ مل کر سموسوں کے خلاف سازش‘ والی اپنی ’بات سچ ہو جانے‘ کا دعوی کیا وہیں لکھا کہ ’خود ہی ملاحظہ فرمائیں، بتا دیا گیا کہ سموسوں کی جگہ پکوڑے کھائیں۔‘

مقدس فاروق اعوان نے ویڈیو میں دکھائے گئے سموسے کے انجام میں دلچسپی لیتے ہوئے پوچھا کہ ’اس کا کیا بنا‘ تو انہیں جواب ملا کہ وہ ’آپ کو پارسل کر دیا گیا ہے۔‘
سموسہ سے باز رکھنے کی کاوش کرنے والے عفان قیصر کے جواب میں نصیر شاہ نے لکھا کہ ’رمضان آنے دیں، اس بار آپ پر بہت نگاہیں ہوں گی۔ سموسہ پرست آپ کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کی کوشش کریں گے۔‘

جذبات کی رو میں بہہ کر نصیر شاہ یہ تک کہہ گئے کہ ’پاکستان کے اک اک شہر گاؤں، قصبہ، گلی، محلہ میں لالو رہے نہ رہے سموسہ میں آلو اور اُس کے چاہنے والے رہیں گے۔‘
انجینیئر عینی علی نے ’گھر پر دیسی گھی اور ایئر فرائیر‘ میں تیار سموسوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پوچھا کہ ’اب بتائیں کیا اعتراض ہے؟‘۔ انہیں اس سوال کا جواب تو نہیں ملا لیکن اور صارف نے محفوظ سمجھی جانے والی ایئر فرائیر ٹیکنالوجی پر یہ سوال اٹھا دیا کہ کچھ محقیقین اسے بھی اب صحت کے لیے مفید نہیں مانتے اور امکان ہے کہ مستقبل قریب میں اسے باقاعدہ طور پر نقصان دہ تسلیم کر لیا جائے۔
سمیہ راشد نے ’قصور سموسے کا نہیں بنانے والوں کا ہے‘ موقف اپنایا تو اصلاح احوال کا مطالبہ بھی کیا۔

مخالفین سموسمہ اور محبان سموسہ کے درمیان کشیدگی کے بعد ابہام کا شکار ہونے والی صورتحال کو واضح کرنے اور نتیجہ خیز بنانے کی کوشش ہوئی تو عبدالحنان نے لکھا کہ ’ہمیں بائیکاٹ کرنے کے بجائے سموسہ کو صحت کے لیے بہتر بنانا چاہیے۔‘









