پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کو کئی روز گزر چکے ہیں۔ اس عمل میں تاخیر اور اس معاملے پر ہونے والی ملاقاتوں نے سوشل میڈیا صارفین کو بھرپور تبصروں کا موقع دے رکھا ہے۔
جمعرات کو وزیراعلٰی پنجاب پرویز الٰہی، ان کے صاحبزادے مونس الٰہی اور دیگر نے عمران خان سے لاہور میں ملاقات کی، اس کے بعد پرویز الٰہی نے ایک ویڈیو پیغام جب کہ مونس الہی نے ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ جو عمران خان چاہیں گے وہی کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان کے ہر فیصلے پر اُن کا ساتھ دیں گے: چودھری پرویز الٰہیNode ID: 722541
-
پنجاب میں پرویز الٰہی کے علاوہ بھی آپشنز موجود ہیں: آصف زرداریNode ID: 722611
وزیراعلی پنجاب پرویز الہی کا کہنا تھا کہ ’یہ ن لیگ والے کیسی باتیں کر رہے ہیں۔ جب بھی عمران خان اسمبلی توڑنے کا کہیں گے، آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا۔‘
ان کے اکاؤنٹ سے کی گئی ٹویٹ کے ساتھ لکھا گیا کہ ’پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے۔ ہم وضع دار لوگ ہیں جس کے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔ اسمبلیوں سے جب استعفے دیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی۔‘
پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے۔ ہم وضع دار لوگ ہیں جس کے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔ اسمبلیوں سے جب استعفے دئیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی۔ عمران خان اسمبلیاں تو ڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ کی دیر نہیں ہوگی۔ #ImranKhan #Punjab pic.twitter.com/xHDHATucxJ
— Ch Parvez Elahi (@ChParvezElahi) November 27, 2022
وزیراعلی پرویز الہی کے جواب میں محسن عباسی نے لکھا کہ ’اتنے وضع دار کہ مشرف کو سو دفعہ وردی میں منتخب کروانے کی قسم کھائی تھی اور وردی اتارتے ہی نو دو گیارہ ہوگئے۔‘

مونس الہی نے اپنی ٹویٹ میں عمران خان سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ملاقات میں ان کو یقین دہانی کرا دی ہے کہ یہ وزارت اعلی ان کی امانت ہے جب وہ چاہیں گے پنجاب اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔‘

پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے رہنماؤں کے ان اعلانات کے بعد جہاں تحریک انصاف کے حامی صارفین نے دونوں کو خوب سراہا وہیں کئی افراد ماضی کے مختلف واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے سوالات بھی کرتے رہے۔
مشعال اے کے یوسفزئی نے مونس الہی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’مونس الہی آج آپ نے ثابت کر دیا کہ آپ اعتبار اور اصولوں کا نام ہیں۔‘

عائشہ عباسی نے اپنے تبصرے میں دعوی کیا کہ ’بھائی وہ تو جلسے والے دن ہی چاہ رہے تھے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے ابا جی نہیں چاہتے اور نہ ہی آپ، اس لیے لٹکا کر رکھا جائے اس معاملے کو اور خود بھی انجوائے کیا جائے کرسی کو یہ امانت ہے بس۔‘

زبیر خان نے مونس الہی کی ٹویٹ کے ریپلائی میں لکھا کہ ’عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر تو کاٹ نہیں سکے، ان کے کہنے پر اسمبلیاں توڑ ہی نہ دیں۔‘
راجہ عاصم نے اپنے شکوہ نما تبصرے میں لکھا کہ ’بہت مرتبہ یقین دہانی کرا چکے ہیں اب عملی قدم اٹھائیں۔‘
سعید الوزیر نے پرویز الہی اور مونس الہی کے موقف پر انہیں سراہتے ہوئے لکھا کہ جس طریقے سے آپ خان کے ساتھ کھڑے ہیں اس پر پی ٹی آئی آپ پر فخر کرتی ہے۔












