پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ’2010 کے سیلاب میں کالام میں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی لیکن دوبارہ ان ہی جگہوں پر تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔‘
منگل کو سوات کے علاقے کانجو کینٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’سیلاب سے کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، جہاں پل اور ہوٹل بہت زیادہ تباہ ہوئے ہیں۔‘
آرمی چیف نے کالام سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے منتقل کیے گئے متاثرین سے بھی ملاقات کی۔
قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ابھی ہونا ہے۔ نقصانات کا تحمینہ لگانے کے لیے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔
’اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کو کھولنا ہے۔ امید ہے چھ سے سات دنوں میں سڑک کو کھول دیں گے۔‘
آرمی چیف نے مزید کہا کہ ’سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔‘
’اس وقت مختلف فلاحی اداروں، سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے اپنے ریلیف سینٹرز کھولے ہوئے ہیں۔ این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکٹھا ہوگا۔ ہیڈ کوارٹرز سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہوگی۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
جنرل باجوہ نے کہا کہ ’لوگوں کا رسپانس بہت اچھا آرہا ہے، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہے، لیکن راشن کا نہیں، خیموں کا مسئلہ ہوگا۔ بیرون ملک سے خیمے منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کیے جارہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’یو اے ای، ترکی اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ ’سعودی عرب اور قطر سے بھی فلائٹس آنا شروع ہو جائیں گی اور پیسے بھی آئیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے۔‘