پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے لاہور میں پی ٹی آئی رہنما کے گھر کے باہر مارے جانے والے پولیس اہلکار کو شہید کہنے سے انکار پر انہیں تنقید کا سامنا ہے۔
منگل کو پرویز الٰہی نے لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کی جہاں ان سے لاہور میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق سوال کیا گیا۔ اس کے جواب میں پرویز الہی نے کہا کہ ’شہید کس بات کا کیا وہ کوئی ڈاکو پکڑنے گئے تھے؟‘
مزید پڑھیں
پیر کی رات لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں اس وقت پولیس اہلکار کمال احمد کو گولی لگی تھی جب ایف آئی آر کے مطابق پولیس پارٹی کرایہ داری آپریشن کے سلسلے میں وہاں پہنچی تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ پولیس کی کارروائی پی ٹی آئی کے احتجاجی پروگرام کے حوالے سے ہونے والے کریک ڈاؤن کا حصہ تھی اور پولیس پارٹی اسی سلسلے میں تحریک انصاف رہنما کے گھر پر پہنچی تھی۔
پنجاب پولیس کے کانسٹیبل کمال احمد کی نماز جنازہ آج پولیس لائنز لاہور میں ادا کر دی گئی۔ پنجاب پولیس کے چاک و چوبند دستے نے شہید کے جسد خاکی کو سلامی پیش کی۔#PunjabPolice #Martyrs #SalamPolice pic.twitter.com/HKiIxAqikA
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) May 24, 2022
ایف آئی آر کے مطابق سید ساجد حسین اور مکرمہ بخاری نے پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی جس سے کانسٹیبل کامل احمد کے سینے پر دائیں جانب گولی لگی، وہ ان زخموں سے جانبر نہ ہو سکے۔
دونوں افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
منگل کو ہی لاہور پولیس کے کانسٹیبل کمال احمد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اسی دوران سپیکر پنجاب اسمبلی کی صحافیوں سے ہونے والی گفتگو کی ویڈیو سامنے آئی تو انہیں اپنے تبصرے کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا رہا۔
پولیس اہلکار کی شہادت ، سابق پرویز الہی کو سن لیں pic.twitter.com/XqbLSIvVED
— Abdul Jabbar (@abduljabbarisb) May 24, 2022
مختلف صارفین نے اپنے تبصروں میں پرویز الہی کے ریمارکس کو نامناسب کہا تو موقف اپنایا کہ ان سے ایسی بات کی توقع نہیں تھی۔

پنجاب پولیس کے مطابق کانسٹیبل کمال احمد کے پانچ کم سن بچے ہیں۔ جن میں بڑی بیٹی کی عمر 11 برس جبکہ چھوٹا بیٹا صرف آٹھ ماہ کا ہے۔
طیب ملک نے اپنے تبصرے میں پرویز الہی کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی مونس الہی کو مینشن کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’والد صاحب کی اصلاح کریں۔‘

پرویز الہی کے ریمارکس پر پولیس کانسٹیبل کے بچوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’شہید کے پانچ کم سن بچوں کے سر پر شدقت کا ہاتھ رکھنے کے بجائے ان کی توہین اور شہید کو شہید ماننے سے ہی انکار کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔‘












