Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

’ہتھیلی پر جان تھوڑی ہے‘، عمران خان کے قریبی ساتھی سوشل میڈیا پر کیا کہتے ہیں؟

مراد سعید نے شہباز شریف کی حکومت کو ’امپورٹد‘ حکومت قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں عمران خان کی حکومت ختم ہوئے اب تقریباً ایک دن پورا ہوگیا ہے اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ملک گیر احتجاجی پروگرام کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا ہے۔
پاکستان کی علاوہ دیگر ملکوں بالخصوص آسٹریلیا اور برطانیہ میں پی ٹی آئی کے حامی سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔
پی ٹی آئی کے سابق وزراء اور سینیئر رہنما بھی کیمروں کے سامنے اور سوشل میڈٰیا پر عمران خان کے حق میں بولتے ہوئے نظر آرہے۔ لیکن کچھ ایسے سابق وزراء بھی ہیں جنہوں نے عمران خان کی وزیراعظم ہاؤس سے مستقل طور پر بنی گالہ منتقلی پر کم سے کم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
آئیں ایک نظر ڈالتے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کون وزیر ٹوئٹر پر کیا کیا لکھتا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے نوجوان سابق وزیر مراد سعید نے اتوار کو اسمبلی کے اجلاس سے اب تک پانچ ٹویٹس کی ہیں جن میں وہ کل تک اپوزیشن میں رہنے والی جماعتوں کو امریکہ کا ’مہرہ‘ اور غدار قرار دے رہے ہیں۔
اپنی تازہ ٹویٹ میں انہوں نے متوقع طور پر آنے والی شہباز شریف کی حکومت کو ’امپورٹد‘ حکومت قرار دیا ہے۔
اسی طرح عمران خان کے قریب ترین ساتھیوں میں شامل سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے بھی کل سے اس وقت تک چھ ٹویٹس کی گئی ہیں جن میں آنے والی حکومت کے خلاف احتجاج کا رنگ نمایاں نظر آتا ہے۔
ان کی جانب سے سب سے اہم ٹویٹ پی ٹی آئی کے کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد کی گئی۔
فواد چوہدری نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ کل وزیراعظم کے انتخاب کے بعد یہ عمل قومی اسمبلی سے شروع کیا جائے گا۔‘
سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل بھی ٹوئٹر پر کافی متحرک نظر آئے۔ انہوں نے اپنے اکاؤنٹ سے آنجہانی انڈین شاعر راحت اندوری کے ایک شعر کی ویڈیو بھی پوسٹ کی۔
ویڈیو میں راحت اندوری کہتے ہیں ’میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں، لیکن ہماری طرح ہتھیلی پر جان تھوڑی ہے۔‘
عمران خان کی حکومت میں وزیر داخلہ کی ذمہ داریاں نبھانے والے شیخ رشید بھی ٹوئٹر پر عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نظر آئے۔
سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بھی ٹوئٹر کا کافی متحرک نظر آئیں۔ ان کی ٹویٹس میں امریکہ، اپوزیشن کے سیاستدانوں اور عدلیہ پر تنقید کے رنگ نمایاں تھے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے 10 اپریل کے دن کو جمہوریت کے لیے افسوسناک دن قرار دیا۔
سابق وزیر برائی توانائی حماد نظر اپنے اکاؤنٹ سے احتجاج کی کال دیتے رہے اور انہوں نے پی ٹی آئی کی حمایت میں کچھ ٹویٹس کو ریٹویٹ بھی کیا۔
کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین شہریار آفریدی نے ایک ٹویٹ میں عمران خان کو ’دلیر‘ لیڈر قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے قائد پر میرا تن من دھن سب قربان، سلام عمران خان۔‘
اسد قیصر نے اتوار کو اپنا استعفیٰ دینے کی ویڈیو ٹویٹ کی اور اس کے ساتھ لکھا ’عمران خان کی پاکستانی کی خودمختاری اور ملکی سلامتی کے لیے عظیم جدوجہد پر ہزاروں عہدے قربان۔‘
عمران خان کے ایک اور قریبی ساتھی اسد عمر نے اپنے اکاؤنٹ سے دو ٹویٹس کی جس میں سے ایک میں دعویٰ کرتے ہیں کہ پچھلے تین سالوں میں عمران خان کا صرف ایک ہی مقصد رہا ہے کہ پاکستان کو مضبوط اور لوگوں کی زندگیوں کو کیسے آسان بنایا جائے۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مجھے اپنے قائد کے ساتھ ایمانداری، عزت اور اخلاص کے ساتھ کھڑے رہنے پر فخر ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نہ میں خود جھکوں گا، نہ میں اپنی قومی کو جھکنے دوں گا۔‘
واضح رہے پاکستان کے وزیراعظم کا انتخاب پیر کو قومی اسمبلی میں ہونا ہے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے نتفقہ طور پر شہباز شریف کو وزارت اعظمیٰ کے امیدوار کے لیے نامزد کیا ہے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے امیدوار شاہ محمود قریشی ہوں گے۔

شیئر: