پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کیسے کی جائے گی؟
پیر 28 فروری 2022 19:21
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
وزیراعظم نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں دس روپے کمی کا اعلان کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 10 روپے اور بجلی کی قیمت میں پانچ روپے فی یونٹ کمی کے اعلان کے بعد یہ سوال کثرت سے پوچھا گیا کہ حکومت اس کمی کو کیسے یقینی بنائے گی۔
حکومتی اعلان پر تبصرہ کرنے والوں نے اسے معیشت کے لیے خطرناک کہا، آنکھوں میں دھول جھونکنے جیسا کہا تو کچھ دیگر نے حکومت کے ناقدین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے ضروری اقدام قرار دیا۔
وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے بجلی اور پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فارمولہ ایک ٹویٹ کے ذریعے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت قیمتوں میں کمی کیسے کرے گی۔
پیر کے روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں حماد اظہر کا کہنا تھا کہ درآمدکردہ ایندھن کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں چار تا پانچ روپے کا اضافہ حکومت خود برداشت کرے گی۔
اپنی ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کم رکھنے کے طریقہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف دو طریقوں سے حاصل کیا جائے گا۔

حماد اظہر کے مطابق پیٹرول وڈیزل کی قیمتوں میں فوری کمی کے لیے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کی جائے گی جب کہ طویل البنیاد بنیادوں پر اسے سبسڈی کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔
پیر کی شام وزیراعظم عمران خان کا خطاب سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہوتے ہی سوشل میڈیا پر متعدد ٹرینڈز بنے جہاں صارفین حکومتی اعلانات پر گفتگو کرتے رہے۔
’پانچ روپے‘، ’پیٹرول ڈیزل پرائس‘ ’دس روپے‘، اور ’عمران خان‘ کے ٹرینڈز میں گفتگو کرنے والوں نے جہاں ’وزیراعظم کے ریلیف پیکج‘ کو سراہا وہیں کئی ایسے بھی تھے جن کے خیال میں یہ حکومت کی جانب سے انتخابات کی تیاری کی مہم کا حصہ ہے۔
اس دوران یہ سوال بھی کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جن اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے ان کے لیے مالی وسائل کہاں سے مہیا کیے جائیں گے۔

عالمی حالات خصوصا روس کے یوکرین پر حملے کے بعد کی صورتحال کا ذکر کرنے والے ٹویپس کا خیال تھا کہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک اس صورتحال میں ایندھن کی قیمتیں قابو میں رکھنے کے لیے پیداوار بڑھائے گی۔ ایسے میں حکومت نے آئندہ چار ماہ کے لیے پیٹرولیم قیمتوں کو فکس کر کے ’سمارٹ موو‘ کی ہے۔

حکومتی اعلان کو ریلیف قرار دینے والے کے ایس قریشی نے ناقدین کے لیے لکھا کہ ’یہی بات تو ہم پہلے کہتے تھے جب عالمی سطح پر مہنگائی ہے تو خان کہاں سے ریلیف دے تو آپ لوگوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی اب اس نے کچھ ریلیف دیا ہے تو پوچھتے ہو کدھر سے پیسہ آئے گا۔‘

خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن عنایت اللہ خان نے وزیراعظم کے اعلان پر رائے دیتے ہوئے لکھا ’موجودہ مہنگائی، کم آمدن اور بیروزگاری کی صورتحال میں وزیراعظم عمران خان کا اعلان کردہ ریلیف پیکج آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے جس سے عام آدمی اور صارفین کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔‘

وزیراعظم کے اعلان کو ملکی سیاسی صورتحال کا نتیجہ قرار دینے والوں نے اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف تحریک کو حالیہ اقدام کا سبب قرار دیا۔

قیمتوں میں کمی کو عارضی اقدام قرار دینے والوں نے خدشات ظاہر کیے تو کہا گیا کہ ’پھر بڑھا دیں کچھ ہفتوں بعد۔۔۔۔ اس میں کون سی مشکل ہے۔‘

عمران خان کی جانب سے خطاب کے دوران پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان اور بجٹ تک ان میں اضافہ نہ کرنے کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور گریجویٹ نوجوانوں کو 30 ہزار روپے کی انٹرن شپس دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کل (یکم مارچ) لاہور میں صنعتی شعبے کے حوالے سے بھی اہم اعلان کریں گے۔