انڈین پنجاب کے سابق وزیراعلی کیپٹن (ر) امریندر سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے نوجوت سنگھ سدھو کو پنجاب کابینہ میں وزیر بنانے کی سفارش کی تھی۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں سابق وزیراعلی پنجاب کہتے ہیں کہ انہیں ایک ذریعے سے پیغام بھیجا گیا کہ سدھو کو اپنی حکومت کا حصہ بنا سکتے ہیں تو بنا لیں اور اگر وہ کام نہ کر سکیں تو نکال دیجیے گا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ان سے وضاحت چاہی گئی تو کیپٹن (ر) امریندر سنگھ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے بارے میں ہی بات کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں کورونا کے باعث بچوں کے تعلیمی سال کی مدت میں کمیNode ID: 637496
-
’پنجاب پولیس کی ایک اور کامیابی‘، آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ بحالNode ID: 637651
-
پنجاب یونیورسٹی طلبہ تصادم: کیمپس میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہNode ID: 638541
ان کے مطابق پاکستان سے پیغام آیا کہ وزیراعظم نے درخواست کی ہے کہ سدھو کو کایبنہ کا حصہ بنا سکیں تو شکرگزار ہوں گے کیونکہ سدھو ان کے (وزیراعظم پاکستان) پرانے دوست ہیں۔
پنجاب لوک کانگریس کا حصہ امریندر سنگھ پنجاب کی ریاستی اسمبلی کے رکن ہیں۔ انہوں نے حالیہ گفتگو گزشتہ روز بی جے پی کے ہیڈکوارٹرز دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کی تھی۔
امریندر سنگھ اس وقت صوبے میں بی جے بی کی اتحادی حکومت کا حصہ ہیں۔
{LIVE} Press Conference from BJP HQ, Delhi. https://t.co/huDsnTzsvr
— Capt.Amarinder Singh (@capt_amarinder) January 24, 2022
انڈین پنجاب کے سابق وزیراعلی کے اپنے سیاسی مخالف سے متعلق دعوے کے بعد پاکستانی اور انڈین ٹویپس نے اپنے اپنے انداز میں معاملے پر تبصرہ کیا۔
بی جے پی کا اتحادی بننے سے کانگریس سمیت متعدد سیاسی جماعتوں میں رہنے والے امریندر سنگھ کے حامی انڈین ٹویپس نے اعتراض کیا کہ پاکستان کے وزیراعظم کس حیثیت میں انڈین ریاست کی حکومت کے معاملات میں مداخلت کر سکتے ہیں۔

انڈین سیاسی جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے ٹویپس نے دو مرتبہ پنجاب کے وزیراعلی رہنے والے امریندرسنگھ کے دعوے کو جھوٹا کہا تو موقف اپنایا کہ عمران خان اگست 2018 میں پاکستان کے وزیراعظم بنے تھے، جب کہ سدھو نے مارچ 2017 میں حلف اٹھایا تھا۔
Debunking the lies of Captain Amrinder.
Credit : @PPSbtp pic.twitter.com/1Z0hTn01rC
— Bole Bharat (@bole_bharat) January 24, 2022
ہ
سدھو کے بارے میں امریندرسنگھ کا انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب سابق کرکٹر کانگریس کے ریاستی سربراہ اور وہ خود بے جے پی کے اتحادی ہیں۔
دو مرتبہ ریاست کی وزارت اعلی کے منصب پر فائز رہنے والے امریندر سنگھ راجیو گاندھی سے دوستی کے باعث کانگریس کا حصہ بنے اور 1980 میں پہلی مرتبہ لوک سبھا کے رکن بنے تھے، البتہ سکھوں کے خلاف 1984 میں ہونے والے آپریشن بلیو سٹار کے خلاف احتجاجا وہ 1984 میں پارلیمنٹ اور کانگریس سے مستعفی ہو گئے تھے۔
بعد میں اکالی دل کا حصہ بن کر وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 1992 تک اسی سیاسی جماعت کا حصہ رہے۔ اس موقع پر انہوں نے پارٹی میں اپنا الگ گروپ بنا کر علیحدگی اختیار کی تو 1998 میں اس گروہ کو کانگریس میں ضم کر دیا تھا۔
2017 میں کانگریس نے ان کی قیادت میں ریاستی اسمبلی میں حکومت قائم کی تو وہ دوسری مرتبہ وزیراعلی بنے۔ متعدد سوشل میڈیا صارفین نے سابق وزیراعلی کی حالیہ گفتگو کو محض سیاسی مخالفت قرار دیتے ہوئے اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لی۔












