امریکہ میں بگولوں سے تباہی، 100 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ
امریکہ میں بگولوں سے تباہی، 100 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ
پیر 13 دسمبر 2021 7:45
اس نے وہ سب کچھ لے لیا جو کیانا پارسنز پیریز کو خوفزدہ ہونے سے بچاتا تھا۔ تیز ہواؤں نے اس عمارت کو منہدم کر دیا جس میں وہ رہتی تھیں لیکن تیز ہواؤں نے انہیں بھاری ملبے کے ڈھیر کے نیچے دھکیل دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق پارسنز پیریز ان بہت سے کارکنوں میں سے ایک ہیں جو جمعے کو طوفان کے بعد کینٹکی کے مے فیلڈ میں ایک موم بتی فیکٹری کے ملبے کے نیچے پھنس گئے تھے۔
انہوں نے فیکٹری میں بگولے سے تباہی کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ بہت تیزی سے ہوا۔‘
’سب کچھ ہل کر رہ گیا گیا اور پھر تیزی سے ہمارے اوپر آن پڑا۔‘
یہ طوفان ان 50 طوفانوں میں سے ایک تھا کہ جس نے کم سے کم آٹھ ریاستوں کو بری طرح متاثر کیا۔ ان میں آرکنساس، الونوئے، انڈیانا، کینٹکی، مسوری، مسیسیپی، اوہائیو اور ٹینیسی شامل ہیں۔
تیز ہواؤں نے بجلی کے تار گرا دیے، عمارتوں کی چھتیں اکھاڑ دیں اور بے شمار لوگوں کو انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا۔
ریاستی اور مقامی حکام کے مطابق 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے، جن میں سے کم از کم 80 کینٹکی سے ہیں۔
دریں اثنا امریکہ میں امدادی کارکنوں نے اتوار کو شدید طوفان میں لاپتہ ہونے والوں کو ڈھونڈنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ طوفانی بگولوں نے کئی ریاستوں میں شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔
تیز ہواؤں نے بجلی کے تار گرا دیے اور عمارتوں کی چھتیں اڑ گئیں۔ (فوٹو: سی این این)
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تباہ ہونے والی عمارتوں میں کینٹکی کی موم بتی کی فیکٹری بھی شامل ہے جہاں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی۔
دوسری جانب ریاست کے گورنر اینڈی بیشیر کا کہنا ہے کہ مے فیلڈ، وہ قصبہ جو طوفان کی وجہ سے مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے، وہاں پرلاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش بے کار ثابت ہو سکتی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے طوفان کی لہر کو امریکی تاریخ کے ’سب سے بڑے‘ طوفان کے پھیلاؤ میں سے ایک قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ کتنی جانیں ضائع ہوئیں اور نقصان کی حد کیا ہے۔‘
انہوں نے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اور فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے سربراہوں کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کینٹکی بھیجا، اور وفاقی امداد کی مکمل فراہمی کا وعدہ کیا۔
ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کے باوجود متعدد سرچ آپریشنز کرتے ہوئے امدادی کارکن شہریوں کو ان کے گھروں اور دیگر مقامات پر ملبے سے نکالنے میں مدد کر رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے طوفان کی لہر کو امریکی تاریخ کے ’سب سے بڑے‘ طوفان کے پھیلاؤ میں سے ایک قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اینڈی بیشیر نے بتایا کہ صرف کینٹکی میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ مے فیلڈ فیکٹری کے کارکن ہیں۔ انہوں نے مزید 10 افراد کی ہلاکتوں کی بھی تصدیق کی۔
گورنر نے سی این این کو بتایا کہ ’یہ تعداد 100 سے زیادہ ہونے قریب ہے۔‘
’موم بتی فیکٹری میں جمعے کی رات کام کرنے والے 110 ملازمین میں سے تقریباً 40 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔‘
دریں اثنا کم از کم چھ افراد جنوبی ایلی نوئے کے شہر ایڈورڈز ول کے ایک ایمیزون گودام میں ہلاک ہو گئے، جہاں وہ رات کی شفٹ میں کام کر رہے تھے۔
شعبہ ایمرجنسی کے اہلکاروں نے اتوار کی رات تک دونوں مقامات پر کام کیا، اور فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ایجنٹس اور ریڈ کراس کے رضاکار کینٹکی میں جائے وقوعہ پر پہنچے۔