انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایشز سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے دوران امپائرنگ کے معیار پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
کرکٹ شائقین اور سابق کھلاڑیوں نے دنیائے کرکٹ کی دو بڑی ٹیموں کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچ کے دوران کرائی جانے والی نو بالز اور امپائر کے فیصلوں کو موضوع بنایا تو اس پر کہیں حیرت اور کہیں مایوسی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں
-
لانس کلوزنر مستعفی، افغان کرکٹ ٹیم کو نئے کوچ کی تلاشNode ID: 623366
-
لنکا لیگ، پاکستانی کرکٹرز کی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہNode ID: 624726
برسبین میں جاری پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران انگلش بولر بین سٹوکس کی بولنگ کے دوران کرائی گئی نو بالز کی نشاندہی کرنے والے شائقین آسٹریلین کھلاڑی ڈیوڈ وارنر کے آؤٹ ہونے اور سٹوکس کی خاموشی پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیے۔
ڈیوڈ وارنر کے آؤٹ ہونے کا معاملہ تھرڈ امپائر تک پہنچا تو بڑی سکرین پر ری پلے میں واضح ہوا کہ یہ بین سٹوکس کی جانب سے کرائی گئی نو بال تھی۔
سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر نے نوبالز کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ ’پانچ اوورز کے دوران فیلڈ امپائر کی جانب سے تقریبا 14 نوبالز مس کی گئی ہیں۔‘

ایک آسٹریلین چینل نے میچ کے دوران بین سٹوکس کی بولنگ کا جائزہ لیا تو بتایا کہ ’جس گیند پر ڈیوڈ وارنر آؤٹ ہوئے اس سے پہلے کرائی گئی بالز بھی ٹھیک نہیں تھیں، لیکن انہیں نو بال قرار نہیں دیا گیا۔‘
There were 14 (!) no-balls bowled by Ben Stokes in the first session.
Just one was called on-field, plus the 'wicket' ball on review #Ashes pic.twitter.com/ePfj0YEaHH
— 7Cricket (@7Cricket) December 9, 2021
چند اوورز میں اتنی زیادہ نوبالز ہونے اور ان کا نوٹس نہ لیے جانے کا معاملہ ایسا تھا کہ کچھ صارفین کے سامنے یہ بات آئی تو وہ ویڈیو میں ایسا ہوتا دیکھ کر بھی اس پر یقین کرنے کو آمادہ دکھائی نہ دیے۔
کرن تھاپا نامی صارف نے اپنی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’امپائر 14 نو بالز کیسے مس کر سکتا ہے، وہ وہاں کیا کر رہے تھے۔‘

معاملے کی نشاندہی ہونے کے باوجود گراؤنڈ میں موجود متعلقہ آفیشلز نے نوبالر پر قابو نہ پایا تو کچھ کرکٹ شائقین نے شکوہ کیا کہ اس جگہ کوئی پاکستانی یا ایشیائی کھلاڑی ہوتا تو اب تک کیس بن چکا ہوتا۔

کچھ صارفین ایشز سیریز کی ہائپ سے مطمئن نہ ہوئے تو موقف اپنایا کہ ’اگر دنیا میں اچھی کرکٹ دیکھنی ہے تو پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک سیریز کرا کے دیکھ لیں، ویورشپ کے سارے ریکارڈ ٹوٹ جانے ہیں۔‘
نوبالز کا سلسلہ جاری تھا کہ کرکٹ مبصر اور مصنگ جیف لیمن سپورٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’گابا کے میچ آفیشلز نے تصدیق کی ہے کہ پورے مقابلے کے دوران نو بالز کو مانیٹر کرنے والی ٹیکنالوجی دستیاب نہ تھی۔ اس وجہ سے وہ پرانے طریقے کے تحت نوبالز کا فیصلہ فیلڈ امپائرز پر چھوڑے ہوئے تھے جو کسی بھی بال کی نشاندہی کرتا تو اسے براڈکاسٹر سے درخواست کر کے چیک کیا جا سکتا تھا۔‘












