پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ کی گارمنٹ فیکٹری میں ہجوم کے ہاتھوں قتل اور جلائے گئے سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کرنے والے پاکستانی شہری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بہادری کے اس مظاہرے پر انہیں تمغہ شجاعت دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
سری لنکن شہری کو بچانے کی کوشش: ’درندوں کے جتھے میں ایک انسان‘Node ID: 624256
-
سیالکوٹ میں جو ہوا ناقابل قبول ہے: سری لنکن کرکٹرNode ID: 624436
اتوار کے روز سیالکوٹ واقعہ سے متعلق ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’قوم کی طرف سے میں ملک عدنان کی جرات اور بہادری پر انہیں سلام ہے، جنہوں نے پریانتھا کمارا کو مشتعل ہجوم سے بچانے کی پوری کوشش کی اور ایسا کرتے ہوئے اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں کی۔‘
اپنے پیغام میں وزیراعظم نے اعلان کیا کہ انہیں (ملک عدنان) تمغہ شجاعت دیا جائے گا۔

تین دسمبر کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ کی ایک گارمنٹ فیکٹری کے جنرل منیجر سری لنکن شہری کو مشتعل ہجوم نے گستاخی کا ملزم قرار دے کر پہلے قتل اور پھر لاش کو جلاد دیا تھا۔
’لاش کل (پیر کو) کولمبو بھیجی جائے گی‘
پنجاب حکومت کے ترجمان نے اتوار کو اردو نیوز کو بتایا کہ ہجوم کے ہاتھوں سیالکوٹ میں قتل ہونے والے سری لنکن شہری کی میت کل پیر کو صبح دس بجے پی آئی اے کے خصوصی طیارے کے ذریعے کولمبو بھجوائی جائے گی۔
اسلام آباد اور کولمبو میں دونوں ممالک کے ہائی کمشنز کے حکام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
اتوار کے روز سری لنکا کی وزارت خارجہ کے ترجمان سوگیشوارا گنرتنے نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم نے کولمبو میں پاکستانی ہائی کمشن کی مدد سے پریانتھا کمارا کی میت لانے کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

’کولمبو ایئرپورٹ پر مرنے والے کے قریبی رشتہ دار میت وصول کریں گے۔‘ کولمبو میں پاکستانی ہائی کمشن کی پریس آفسیر کلثوم جیلانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ کمارا کی میت چھ دسمبر کو خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے لائی جائے گی۔
اسلام آباد میں سری لنکا کے قونصلر ایڈمنسٹریشن کیمیرا مناسنگھے کے مطابق کمارا کے خاندان والے میت لینے پاکستان نہیں جائیں گے بلکہ یہ معاملات لنکن ہائی کمشن دیکھ رہا ہے۔
قبل ازیں سنیچر کو سیالکوٹ میں مقامی تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت مختلف دفعات کے تحت واقعہ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے بعد کارروائی کرتے ہوئے سیالکوٹ پولیس نے 200 سے زائد ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔
اتوار کے روز پنجاب پولیس کے آفیشل ہینڈل سے جاری کردہ پیغام میں بتایا گیا تھا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں واقعے کی مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں۔












