Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
منگل ، 17 جون ، 2025 | Tuesday , June   17, 2025
منگل ، 17 جون ، 2025 | Tuesday , June   17, 2025

’یہ میچ تو انڈیا افغان دوستی کی شاندار مثال لگ رہا ہے‘

انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے افغانستان کو 211 رنز کا ہدف دیا (فوٹو: ٹوئٹر افغان کرکٹ بورڈ)
ٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنے ابتدائی دونوں میچ ہارنے والی انڈین ٹیم نے تیسرے مقابلے میں افغانستان کے خلاف ٹورنامنٹ کا اب تک کا سب سے بڑا ٹوٹل سجایا تو اس نے سوشل ٹائم لائنز پر ایک نئی قسم کی بحث چھیڑ ڈالی۔
افغانستان کے کپتان نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تو توقع کی جا رہی تھی کہ افغان بولرز پہلے سے ہی مسائل کا شکار انڈین بیٹنگ کے لیے مشکل پیدا کر سکیں گے، تاہم اوپنرز کے درمیان 100 رنز کی شراکت اور پوری اننگز میں انڈین بلے بازوں کی جارحانہ بیٹنگ نے اس تاثر کو غلط ثابت کر ڈالا۔
جوں جوں انڈین اننگز آگے بڑھی اور تیزی سے رنز بننے کا سلسلہ جاری رہا، اسی رفتار سے سوشل میڈیا پر ہونے والے تبصروں نے بھی محض جیت یا ہار سے آگے بڑھ کر نئے زاویے تلاش کرنا شروع کر دیے۔
افغان بولنگ سے مایوس کرکٹ شائقین میں سے کچھ تو فکسنگ تک کے الزام تک جا پہنہچے۔ یہ دعوے اتنے بڑھے کے ’فکسنگ‘ کا لفظ ٹوئٹر ٹرینڈز میں سب سے اوپر آ گیا۔ کچھ صارفین فکسنگ والی سائیڈ پر نہیں گئے تو میچ کے ’دوستانہ یا پریکٹس‘ ہونے کا تذکرہ کرتے رہے۔

انڈین اننگز کے دوران افغان بولرز کی کارکردگی نے جہاں میچ سے متعلق شکوک و شبہات کو پنپنے کے لیے پوری پوری غذا مہیا کی وہیں ٹورنامنٹ میں کسی ٹیم کی جانب سے دیے گئے اب تک کے سب سے بڑے ہدف کے تعاقب میں افغانستان نے بیٹنگ شروع کی تو ابتدا میں ہی دو وکٹیں گر جانے نے تنقید کے رنگ مزید گہرے کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
شائقین کرکٹ انڈین اننگز کے دوران افغان فیلڈرز کی جانب سے مسلسل باؤنڈری عبور کرتی گیندوں کو روکنے میں خاص دلچسپی نہ دیکھنے کا شکوہ بھی کرتے رہے۔
افغان ٹیم کی کارکردگی پر تنقید اور میچ سے متعلق شکوک و شبہات کے اظہار کے درمیان ٹائم لائنز پر کچھ صارفین نے انڈین بیٹنگ کی تعریف کی تو لکھا کہ انڈیا آج اس موڈ میں دکھائی دے رہا ہے جس میں اسے شروع سے ہونا چاہیے تھا۔

کچھ صارفین نے بولرز کے لیے پچ میں کچھ خاص نہ ہونے کی نشاندہی کر کے زیادہ رنز بننے کی وجہ بتائی البتہ بہت سے ایسے بھی تھے جن کا خیال تھا کہ اگر پچ بولرز کے لیے مفید نہیں تو فیلڈرز کو کیا ہوا ہے وہ کیوں سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

پاکستانی گلوکارہ مومنہ مستحسن بھی افغان فیلڈرز کی کارکردگی سے پریشان دکھائی دیں تو انہوں نے اپنے تاثر کی تصدیق کے لیے باقیوں سے بھی جاننا چاہا کہ کیا ایسا ہی ہے۔
اپنی ٹویٹ میں افغانستان کے سابقہ میچوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’یہ انداز سابقہ مقابلوں سے بالکل الگ ہے۔‘

ابتدائی دونوں میچ ہارنے والی انڈین ٹیم کے لیے سیمی فائنل مرحلے تک رسائی کے لیے ضروری ہے کہ وہ نہ صرف اپنے باقی میچوں میں کامیابی حاصل کرے بلکہ اس میچ میں بڑے مارجن سے کامیابی اسے آگے بڑھنے میں مدد دے گی۔

شیئر: