لاہور پولیس نے نواز شریف کی جعلی ویکسینیشن کا اندراج کرنے پر تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر دیا۔
دو ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ گرفتار ملزمان کو تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن ونگ کے سپرد کردیا گیا ہے۔
مقدمہ تھانہ گجر پورہ میں ایم ایس ڈاکٹر احمد ندیم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-

2018 میں ن لیگ کی شکست کی وجہ غلط سٹریٹجی تھی یا دھاندلی؟
Node ID: 587931
-

مفاہمت تو دور حکومت سے بات بھی نہیں ہو سکتی، مریم نواز
Node ID: 596361
-

آپ کے پاس پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور سوال ہے؟ مریم نواز
Node ID: 598286
مقدمہ میں ہسپتال کے چوکیدار ابوالحسن، رفیق عادل وارڈ سرونٹ اور شہری نوید کو مقدمے میں نامزد کر دیا گیا ہے۔ مقدمہ دفعہ 420 کے کے تحت درج کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ملزم ابوالحسن نے بتایا کہ ملزم نوید کی طرف سے وٹس ایپ مسیج پر میاں محمد نواز شریف کا شناختی کارڈ نمبر ملا
نواز شریف لندن میں لیکن ویکسین پاکستان میں کیسے لگی؟
قبل ازیں پاکستان کے صوبہ پنجاب کا محکمہ صحت اس بات کی تحقیقات کر دیا تھا کہ ملک کی اپوزیشن جماعت کے قائد نواز شریف کے شناختی کارڈ پر ویکسین کسے لگی اور کس نے لگائی۔
جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پر کچھ سکرین شاٹ گردش کرنا شروع ہوئے جن میں دیکھا جا سکتا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا شناختی کارڈ نمبر ویکسین کی ہیلپ لائن 1166 پر درج کرنے سے ویکسین لگائے جانے کا تصدیقی ایس ایم ایس موصول ہوا تھا۔
اردو نیوز نے بھی جب نواز شریف کے شناختی کارڈ نمبر (جو کہ ان کے مقدمات میں درج ہے) کو 1166 پر بھیجا تو جوابا سسٹم نے اس بات کی تصدیق کی اس شناختی کارڈ نمبر کے حامل شخص کو ویکسین لگ چکی ہے۔
تصدیقی پیغام میں کہا گیا کہ ’آپ کو سائینوویک کی پہلی خوراک مورخہ 22 ستمبر کو لگائی گئی تھی۔ سائینو ویک کی دوسری خوراک کی تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔‘
یار رہے کہ ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف اپنی بیماری کے باعث عدالتی اجازت سے برطانیہ میں مقیم ہیں جبکہ حکومت اب انہیں واپس لانے کی خواہاں ہے۔
نواز شریف کو پاکستان میں ویکسین لگائے جانے کی خبروں کے بعد محکمہ صحت نے اس حوالے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور مقدمے کے اندراج کے لیے ایف آئی اے کو درخواست بھی دے دی ہے۔
محکمہ صحت برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترجمان ڈاکٹر یاداللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نواز شریف صاحب کے شناختی کارڈ پر ویکیسن لاہور کے ایک ویکسینیشن سینٹر کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں بدھ شام چار بجے لگائی گئی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ویکسینشن ریکارڈ میں اس شناختی کارڈ کی جعلی طور پر انٹری کیسے کی گئی۔ ہم نے ہر ویکسینیشن سینٹر کو الگ سے لاگ ان اور پاسورڈ دے رکھا ہے، ہم ملزم کو پکڑ لیں گے۔‘
ڈاکٹر یاداللہ کے مطابق جعلی ویکیسینیشن ریکارڈ بنانے والوں کے خلاف پہلے بھی آٹھ مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جن میں کم از کم پچاس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان محکمہ صحت نے اپنے موقف میں مزید بتایا کہ ’اس بات کے چانسز بھی بہت زیادہ ہیں کہ کسی نے شرارت کی ہو اس لیے ہم نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو درخواست دی ہے کہ وہ مقدمہ درج کریں۔‘
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان میں کورونا ویکسینیشن کے اندراج کی خبر کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بڑی تشویش ناک بات ہے کہ جعلی طریقے سے ویکسینیشن کے لیے اندراج کیا جا رہا ہے۔









