Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 06 جولائی ، 2025 | Sunday , July   06, 2025
اتوار ، 06 جولائی ، 2025 | Sunday , July   06, 2025

انگلینڈ اور پاکستان کی سیریز منسوخ نہیں ہونی چاہیے: سابق انگلش کپتان

انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مائیکل وان نے انگلینڈ اور پاکستان سیریز منسوخ کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سیریز کو متحدہ عرب امارات منتقل کر دینا چاہیے۔
ایک ٹویٹ میں مائیکل وان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان انگلش کھلاڑیوں کے دورے کے لیے غیر محفوظ ہے تو کوشش کرکے انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان میچز کو متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا جائے بجائے اس کے کہ پوری سیریز منسوخ کر دی جائے۔
مائیکل وان نے لکھا کہ ’امید ہے کہ خواتین اور مردوں کی ٹیموں کے میچز ہو پائیں گے اور منسوخ نہیں ہوں گے۔‘
مائیکل وان کا بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب پاکستانی حکام اور کرکٹ کے شیدائی انگلینڈ ٹیم کا دورہ کرنے یا نہ کرنے کے واضح فیصلہ کیے جانے انتظار میں بیٹھے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز 17 ستمبر کو دونوں ٹیموں کے مابین ہونے والے پہلے ایک روزہ میچ شروع ہونے سے کچھ گھنٹے قبل منسوخ کر دی گئی تھی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے مطابق یہ سیریز سیکیورٹی خدشات کے باعث منسوخ کی گئی۔ تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی سیکیورٹی خدشے کے حوالے سے انہیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
سیریز ملتوی ہونے کے بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انہیں نیوزی لینڈ کا دورہ ملتوی ہونے کے حوالے سے علم ہے اور وہ اپنی ٹیم بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ اگلے چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں کریں گے۔
انگلینڈ کو رواں سال اکتوبر میں 16 سال بعد دو ٹی 20 میچز کھیلنے پاکستان آنا ہے۔ یہ میچز پہلے 14 اور 15 اکتوبر کو کراچی میں ہونے تھے تاہم بعد میں یہ میچز راولپنڈی منتقل کردیے گئے تھے۔
اتوار کو ایک ورچوئل پریس کانفرنس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ دورہ کرنے یا کرنے کا فیصلہ آج ایک اجلاس میں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی سیکیورٹی کے مسائل نہیں۔
’ہمیں امید ہے کہ انگلینڈ ٹیم دورہ کرے گی۔ ہمارا ماننا ہے کہ انہیں آنا چاہیے اور وہ آ جائیں گے۔‘
’ہمارا ملک محفوظ ہے‘
پاکستان کے اوپننگ بیٹسمین احمد شہزاد بھی اپنی ایک ٹویٹ میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے اپیل کر چکے ہیں ہیں کہ وہ فیصلہ کرنے سے پہلے سوچیں کہ پاکستان نے کرکٹ واپس اپنے ملک لانے کے لیے کیا کیا اقدامات کیے ہیں۔

’ہمارا سیکیورٹی نظام اور فورسز بہترین ہیں اور سری لنکا، جنوبی افریقہ، زمبابوے، بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز، آئی سی سی ورلڈ الیون کے دورے اور پاکستان سپر لیگ کا انعقاد اس کا ثبوت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارا ملک محفوظ ہے‘۔
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ انگلینڈ پچھلے سال کورونا وائرس کے دوران پاکستان کی طرف سے دی جانے والی سپورٹ یاد رکھے گا اور اپنی ٹیم پاکستان بھیجے گا۔

’یہ وقت ہے کہ انگلینڈ پاکستان کو سراہے صرف لفظوں سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نیوزی لینڈ کے نہ سمجھ آنے والے فیصلے کے باوجود پاکستان دورے کے لیے ایک محفوظ ملک ہے۔‘

شیئر: