افغانستان میں طالبان تین ہفتے سے بھی کم عرصے میں شمالی، مغربی اور جنوبی افغانستان کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول کے بعد دارالحکومت کابل میں داخل ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں بگڑتی صورتحال کے پیش نظر افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی کہ ’کابل اور ملحقہ علاقوں میں کام کرنے والے/رہنے والے پاکستانیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سفارتخانہ پی آئی اے کے ساتھ مصروف ہے تاکہ پاکستانیوں کو باقاعدہ اور اضافی پروازوں سے واپس لایا جا سکے۔ ہم ان لوگوں کی بھی مدد کر رہے ہیں جن کو مالی طورپر کوئی مسئلہ ہے۔ سفارت خانے سے رابطہ کریں۔‘
We are specially facilitating visas for Afghan journalists & families in this period of uncertainty. Media people needing visas may contact Press Counsellor at WhatsApp 00923222807683 and they will be facilitated. @SMQureshiPTI @fawadchaudhry @TOLOnews @Bbcpushto @DaRadioAzadi
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 15, 2021
ایک اور ٹویٹ میں منصور احمد خان نے لکھا کہ ’ہم غیر یقینی صورتحال کے اس دور میں خاص طور پر افغان صحافیوں اور خاندانوں کے لیے ویزے کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ ویزے کے لیے میڈیا کے لوگ واٹس ایپ پر پریس قونصلر سے رابطہ کر سکتے ہیں اور انہیں سہولت فراہم کی جائے گی۔‘

سوشل میڈیا صارفین افغانستان کے موجودہ حالات میں افغان شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کو موجودہ حکومت کا احسن اقدام قرار دے رہے ہیں۔ ٹوئٹر صارف خالد بٹ نے لکھا کہ ’پاکستان کو مشکل وقت میں اپنے افغان بھائی اور بہن کی مدد کرنی چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔‘









