پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی جانب سے سیاحوں کے لیے کورونا ویکسین کی خوراک لازمی قرار دینے کو پاکستانی کرکٹر جنید خان نے مذاق قرار دیا ہے۔
اسد عمر کی جانب سے خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کا دورہ کرنے والے سیاحوں کے لیے کورونا ویکسین کی خوراک لینا لازمی قرار دیا گیا۔
اس فیصلے پر کرکٹر جنید خان نے منگل کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ’یہ آج کے دن کا مذاق ہے۔ اسد عمر کہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں کے لیے کورونا ویکسین لازمی ہے۔‘
اسد عمر کے اس بیان پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے جنید خان خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم اور قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’شہرام ترکئی اور اسد قیصر کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جس ویکسین کو وہ ضروری قرار دے رہے ہیں وہ دستیاب نہیں۔‘
Joke of the day! @Asad_Umar says covid vaccine is a must for tourists in KPK and Gilgit Biltistan but first @ShahramKTarakai @AsadQaiserPTI and Asad Umar need to know that the vaccination they are making compulsory are not even available.
— Junaid khan 83 (@JunaidkhanREAL) July 12, 2021
کرکٹر جنید خان نے کورونا ویکسین کے حوالے سے مزید لکھا کہ ’میں نے ضلع صوابی، مردان اور بونیر میں پوچھا ہے۔ وہاں کورونا ویکسین دستیاب نہیں۔‘
اپنے ٹویٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جو لوگ چھ سات ہفتے پہلے کورونا کی پہلی خوراک لے چکے ہیں وہ ابھی تک دوسری خوراک کے انتظارمیں ہیں۔ اگر وہ دستیاب نہ ہوئی تو لوگ کہاں سے ویکسین لگوائیں گے۔‘
این سی او سی کے ٹوئٹر ہینڈل سے جنید خان کو جواب میں لکھا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ویکسین کی دس لاکھ خوراکیں دستیاب ہیں اور مؤثر سپلائی و مینیجمنٹ کا نظام موجود ہے۔
این سی او سی کے مطابق ضلع بونیر، صوابی اور مردان میں الگ الگ کم از کم 30 ہزار خوراکیں رکھی جا رہی ہیں۔
I have asked in District Swabi District Mardan and District Bunair. No vaccine is available. Those that have taken their first dose more than 6/7 weeks ago are still waiting for their second dose. If they are not available where will people get vaccinated from? @Asad_Umar
— Junaid khan 83 (@JunaidkhanREAL) July 12, 2021
یاد رہے حکومت کی جانب سے سیاحوں کے کشمیر جانے پر 19 جولائی سے 29 جولائی تک پابندی بھی لگائی گئی ہے۔
جنید خان کی اس ٹویٹ پر کچھ صارفین نے ان کا ساتھ دیا اور کچھ نے تنقید بھی کی۔
محمد احمر نے لکھا کہ ’اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو شکایت درج کروا دیں۔ اس طرح کے ’مذاق‘ کی طرح کے الفاظ کی ضرورت نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ نے کرکٹ چھوڑ دی ہے اور اب ایک سیاستدان بننے کی کوشش کریں گے۔‘

شفیق حمید نے لکھا کہ ’تمام شہریوں کو ویکسین مہیا کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے۔‘









