کورونا وائرس کی عالمی وبا نے جہاں معمولات زندگی کو متاثر کیا اور لوگوں میں ڈپریشن اور نفسیاتی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا وہیں نفسیاتی دباؤ کو کم کرنے کے لیے بعض افراد مختلف قسم کی سرگرمیوں میں خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وبا کے دوران فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور ڈاکٹرز نے دباؤ اور اور انزائٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہلکے پھلکے انداز میں مختلف سرگرمیوں کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور بعض کو سراہا بھی گیا مگر اب انڈیا میں ایک ویڈیو نے تنازعے کو جنم دیا ہے اور بعض صارفین نے اس میں مذہبی عنصر کو بھی شامل کر لیا۔
انڈیا کی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے دو میڈیکل کے طلبہ ہسپتال کے یونیفارم میں ڈانس کرتے نظر آ رہے ہیں اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
ڈانس ویڈیو میں نظر آنے والے نوین رزاق اور جانکی اوم کمار ہیں۔
Grooving all the way in their scrubs, two medical students from #Kerala — Janaki Omkumar and Naveen Razak — are breaking the internet with their electrifying performance.
VC: Janaki Omkumar (https://t.co/BZ96QKBkQh)
Naveen Razak (https://t.co/7sOUcZyQCl) pic.twitter.com/XDiiVex22b— The Better India (@thebetterindia) April 7, 2021
انڈیا میں سوشل میڈیا کے بعض صارفین کے مطابق مسلمان اور ہندو مذہب کے ماننے والے ایک ساتھ ڈانس نہیں کر سکتے جبکہ کئی صارفین میڈیکل کے شعبے میں پڑھنے والے طلبہ کے ڈانس پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
بعض صارفین اس ویڈیو کو ’لو جہاد‘ کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ ’ڈانس جہاد نہیں‘ ہے۔ اسی کے ردعمل میں کئی اور میڈیکل طالب علم ایسی ویڈیوز بنا کر شیئر کر رہے ہیں۔
انڈیا کے سابق وزیر اور معروف لکھاری ششی تھروور نے ویڈیو کو ریٹویٹ کر کے لکھا کہ ’ان بچوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے بجائے اس کے کہ ان کے مذاہب مختلف ہونے کی بنیاد پر ہندوتوا کا زہر اگلا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہترین جوان انڈیا کی ترجمانی کر رہے ہیں جو ٹیلنٹ اور کامریڈشپ کے ساتھ ہے اور ایک دن یہ درد دل رکھنے والے ڈاکٹرز بنیں گے۔

ڈاکٹر امول اخدے نامی ٹوئٹر ہینڈل سے سوال اٹھایا گیا کہ میڈیکل کے طلبہ کا رقص کرنا؟ عالمی وبا کے دوران؟ ہمیں میڈیکل میں ایڈمیشن دینے سے پہلے رجحانات کا ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے۔ نجی میڈیکل کالج؟









