گوجرانوالہ میں نجی گرلز کالج کے باہر ’طالب علموں کے اکٹھ اور اس دوران کی گئی فائرنگ‘ کی ویڈیو پر گفتگو کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ’سٹوڈنٹ کلچر‘ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
انسٹاگرام اور دیگر سوشل پلیٹ فارم پر ویڈیو شیئر کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مناظر چند روز قبل 13 مارچ کے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’تصویر لگانی ہے تو چینی صدر کی لگاؤ‘Node ID: 549296
-
گاڑی سے باہر پھینکا کچرا واپس: ’اس بندے کو پاکستان امپورٹ کرو‘Node ID: 549801
مختصر دورانیے کی ویڈیو میں واضح ہے کہ ایک سڑک پر متعدد موٹرسائیکلوں پر کالج یونیفارمز پہنے طلبا موجود ہیں۔
ایک موقع پر ایک طالب علم کو دکھایا گیا ہے جو موٹرسائیکل سے اترنے کے بعد ہاتھ میں موجود خودکار دکھائی دینے والی گن سے ہوائی فائرنگ کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے ساتھ ہی ’قریب موجود گرلز کالج کی ایک طالبہ‘ سے منسوب خط کی تحریر بھی شیئر کی گئی ہے۔
اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر لکھے گئے خط میں مذکورہ طالبہ کا کہنا ہے کہ ’یہ واقع 13 مارچ بروز ہفتہ کو کورونا وبا کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش سے قبل آخری روز پیش آیا۔ سہ پہر تین بجے کے قریب 80 تا 100 طالب علم مختلف کیمپسز سے پنجاب گرلز کالجز کے باہر جمع ہوئے اور طالبات کو ہراساں کرتے رہے۔‘
تحریر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’اس معاملے کو سٹوڈنٹس کلچر کا معمول سمجھا جاتا ہے۔ موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے طالبات کی سواری کے لیے استعمال ہونے والی وینز اور بسوں کا تعاقب کیا جاتا ہے‘۔ تاہم اس مرتبہ سٹوڈنٹس بہت آگے چلے گئے اور بغیر کسی بازپرس کا سامنا کیے فرار بھی ہو گئے۔‘
