پاکستان میں گزشتہ کئی روز سے یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ امتحانات کیمپس میں نہیں بلکہ آن لائن لیے جائیں۔
اس دوران یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ ملک کے مختلف حصوں میں موجود جامعات نے یہ مطالبہ مان لیا تاہم کچھ مقامات پر ایسا نہیں ہوا تو پہلے اسلام آباد اور پھر لاہور میں طلبہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ لاہور میں طلبہ احتجاج کے موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ طلبہ کے تصادم کے واقعات پیش آئے۔
احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس نے ان پر تشدد کیا جب کہ انتظامیہ طلبہ کو پرتشدد احتجاج کا ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف مقدمات درج کرا چکی ہے۔
مزید پڑھیں
-
’پاکستان کافی کی جگہ نہیں۔۔۔ہمیں تو چائے اور قہوہ ہی چاہیے‘Node ID: 535481
-
ملتان پولیس کو لینڈکروزر چلاتے پانچ سالہ بچے کی تلاشNode ID: 535721
آن لائن امتحانات کے مطالبے اور اس کے لیے احتجاج سڑکوں تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اس کا تذکرہ دیگر موضوعات پر غالب رہا۔ ایک وقت میں ٹوئٹر کی ٹرینڈز لسٹ میں پانچ سے زائد ٹرینڈز اسی موضوع سے متعلق رہے۔
ان ٹرینڈز میں گفتگو کرنے والوں نے گزشتہ روز لاہور میں ایک نجی جامعہ کے باہر طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی گیٹ جلانے کی ویڈیو اور تصاویر شیئر کیں تو ساتھ ہی یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے طلبہ کے خلاف طاقت استعمال کیے جانے کے مناظر بھی ٹائم لائنز پر نمایاں رہے۔
لاہور میں طلبہ احتجاج کے بعد پرتشدد واقعات، طلبہ کی گرفتاریوں اور اس معاملے میں نجی یونیورسٹی کی انتظامیہ پر تنقید کرنے والوں کا موقف تھا کہ صوبائی حکومت بھی طلبہ کے خلاف کریک ڈاؤن میں یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ ہے۔

طلبہ احتجاج اور پھر تشدد کے معاملے پر گفتگو کرنے والے صارفین نے مقدمات کے اندراج کو ناانصافی قرار دیا تو پوچھا کہ جن پر تشدد ہوا اب مجرم بھی وہی، یہ کیسا انصاف ہے؟

یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے باہر طلبہ نے احتجاج کیا اور پولیس و انتظامیہ پر طاقت کے استعمال اور تشدد کا الزام لگایا تو بتایا کہ درجنوں طلبہ کے خلاف مقدمات درج کر کے 30 سے زائد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست کا حوالہ بھی ٹائم لائنز کی زینت بنا جہاں ایک وکیل نے معاملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جسٹس بابرستار نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ہدایت کی کہ معاملے کو حل کیا جائے۔
Here is explanation of today court hearing from case lawyers and student leaders who filed case in Islamabad highcourt pic.twitter.com/PLKuzxJjzM
— Shahzad Yunas Sheikh (@ShahzadYunasPTI) January 27, 2021
لاہور میں ہونے والے احتجاج میں ایک طالب علم کی ہلاکت کی اطلاع سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تو ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ کچھ عناصر نے طلبہ تحریک کو ہائی جیک کر کے تشدد کو ہوا دی ہے۔

احتجاج کیوں، قصور انتظامیہ کا یا ذمہ دار کون؟ کی بحث کے ساتھ ساتھ مختلف طلبہ و طالبات طریقہ امتحان میں تبدیلی سے متعلق اپنے مطالبے کی یدادہانی کراتے رہے۔
سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے آن لائن امتحانات کے مطالبے پر اصرار کرتے طلبہ کا موقف ہے کہ ’کلاس زوم پر تو امتحان روم میں کیوں؟‘۔

عالیہ نور نامی ہینڈل نے آن لائن امتحان ہی کیوں کے مطالبے کے پس پردہ وجہ کا ذکر کیا تو لکھا کہ ’اب تھوڑا سا ہمارے جی پی اے کا تو خیال کر لیں‘۔

بیشتر جامعات کی جانب سے آن لائن امتحان کا مطالبہ مان لینے، البتہ کچھ کیسز میں ایسا نہ ہو سکنے اور نوبت احتجاج و تشدد تک پہنچنے کا حل پیش کرنے والے صارفین گفتگو کا حصہ بنے تو تجویز دی کہ جامعات طلبہ و طالبات کو امتحان سے متعلق دونوں آپشن دے دیں۔












