وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی حکومت کو تیاری کے بغیر اقتدار میں نہیں آنا چاہیے بلکہ امریکہ کی طرح جیتنے والوں کو تیاری کے لیے مناسب وقت ملنا چاہیے۔
منگل کو اسلام آباد میں وزارتوں کی کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا اب سب کو کارکردگی دکھانا ہو گی، اب ’سیکھ رہے ہیں‘ کا عذر نہیں ہے۔
عمران خان نے انتخابات جیتنے کے بعد جلد حکومت مل جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں جوبائیڈن کو ٹیم بنانے کے لیے ڈھائی مہینے ملے ہیں جب کہ ہم الیکشن کے بعد اپنے نمبر پورے کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
اب گورننس بھی ہو جائے!
Node ID: 526291
-
-
پی ڈی ایم کا لانگ مارچ: ڈیڑھ ماہ کے وقفے میں اپوزیشن کیا کرے گی؟
Node ID: 526451
وزیراعظم کے مطابق ’ہمیں بھی اس نظام پر نظرثانی کرنی چاہیے اور جب ٹیم بن جائے تب حکومت سنبھالی جائے، پورا وقت ملنا چاہیے‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں اور ٹیم کو تین ماہ تو سیکھنے میں لگ گئے، جو چیزیں باہر سے جس طرح نظرآ رہی تھیں حکومت میں آئے تو بالکل مختلف تھیں۔
بقول ان کے ڈیڑھ سال تک اعدادوشمار کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔
عمران خان نے کچھ اور باتیں بھی کیں لیکن تقریر کے متذکرہ حصے سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئے اور مختلف صارفین ان کو شیئر کر کے دلچسپ تبصرے بھی کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کی سابق اہلیہ اور صحافی ریحام خان نے عمران خان کی تقریر کا ایک حصہ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا
’ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ پاکستان اور پاکستانی عوام آپ کی تجربہ گاہ نہیں کہ یہاں آ کر آپ سیکھیں۔‘
آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ پاکستان اور پاکستانی عوام آپ کی تجربہ گاہ نہیں ہے کہ یہاں آکر آپ سیکھیں ۔ pic.twitter.com/Gaj1q1E2y1
— Reham Khan (@RehamKhan1) December 22, 2020
ان کو جواب دیتے ہوئے محمد وقار نے تبصرہ کیا ’کیوں نہیں ہو سکتی ۔۔۔ پناہ گاہ ۔۔۔ آرام گاہ ۔۔۔ لنگر گاہ اور فلاں فلاح گاہ ہو سکتی ہے تو تجربہ کیوں نہیں بھئی‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سکرین شاٹس لگائے اور ساتھ لکھا ’ اس سوغات کو پاکستان پر مسلط کرنے کے لیے چند افراد نے اتنی محنت بھی کی اور بدنامی بھی کمائی؟ دنگ رہ جاتا ہے انسان‘
صحافی طلعت حسین نے تقریر کا ایک حصہ ٹوئٹر پر ڈالا اور تبصرہ کیا ’ بار بار سنئیے۔ شکوہ یہ ہے کہ الیکشن جتوا کر، حکومت بنوا کر، اپوزیشن کو گرا کر بھی کام آدھا کیا گیا۔ اس کے ساتھ حکومت چلانے کی تربیت اور نظام کو سمجھنے کی صلاحیت بھی دینی چاہیے تھی۔ یہ نہ کرنا زیادتی تھی اور آئندہ اس طرح نہیں ہونا چاہئے۔ یاد رہے کے پی میں حکومت کا آٹھواں سال ہے۔‘
بار بار سنئیے۔ شکوہ یہ ہے کہ الیکشن جیتوا کر، حکومت بنوا کر، اپوزیشن کو گرا کر بھی کام آدھا کیا گیا۔ اس کے ساتھ حکومت چلانے کی تربیت اور نظام کو سمجھنے کی صلاحیت بھی دینی چاہیے تھی۔ یہ نہ کر نا زیادتی تھی اور آئندہ اس طرح نہیں ہونا چاہئے۔ یاد رہے کے پی میں حکومت کا ۸واں سال ہے۔ pic.twitter.com/a6a86ac9cV
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) December 22, 2020
عتیق نامی ٹوئٹر صارف نے جواب دیتے ہوئے لکھا
’طلعت صاحب کچھ تو خوف خدا کیجیے، بغض عمران میں یہ بھی بھول گئے کہ جو بات خان صاحب نے کی وہ مادر جمہوریت برطانیہ میں سینکڑوں سالوں سے نافذالعمل ہے، اسے’شیڈو گورنمنٹ‘ کہتے ہیں جس میں شیڈو وزارتیں ہوتی ہیں جو بعینہ تربیت اور معلومات کی منتقلی ہی کا کام کرتی ہیں۔‘
طلعت صاحب کچھ تو خوف خدا کیجئے، بغض عمران میں یہ بھی بھول گئے کہ جو بات خان صاحب نے کی وہ مادر جمہوریت برطانیہ میں سینکڑوں سالوں سے نافذالعمل ہے،اسے “شیڈو گورنمنٹ “کہتے ہیں جس میں شیڈو منسٹریزُ ہوتی ہیں جو بعینہٖ تربیت اور معلومات کی منتقلی ہی کا کام کرتی ہیں۔
— Atique Waghani (@atwaghani) December 22, 2020