ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
وزارت صحت کے اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے حفاظتی تدابیر ڈاکٹر عبداللہ عسیر نے کہا ہے کہ سال رواں کے اختتام سے قبل ایک اور کورونا ویکسین منظور کر لی جائے گی۔
ڈاکٹر عسیری نے مزید کہا کہ آئندہ سال کی پہلی سہہ ماہی تک دیگر کورونا ویکسین جن پر کام ہورہا ہے، وہ بھی منظور ہو جائیں گی جبکہ موجودہ فائزر اور بایونٹک کو پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔
ویب نیوز سبق نے ’العربیہ ‘ ٹی وی چینل کو دیے گئے ڈاکٹر عسیری کے انٹرویو کے حوالے سے مزید کہا کہ ’کورونا ویکسین کے حوالے سے اب تک 3 لاکھ 47 ہزار سے زائد افراد نے خود کو رجسٹر کرا لیا ہے جبکہ تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‘
ڈاکٹر عسیری کا کہنا تھا کہ ’فوری طور پر جن مریضوں کو ویکسین دی جارہی ہے ان میں کیٹگری ایے کے مریض شامل ہیں جن کی حالت نازک ہے (فوٹو، ٹوئٹر)
ویکسینیشن کے حوالے سے ڈاکٹر عبداللہ العسیری کا کہنا تھا کہ اس وقت صرف ریاض میں ہی ویکسین لگانے کا انتظام کیا گیا ہے تاہم بہت جلد اس کا دائرہ مشرقی اور مغربی ریجن تک پھیلا دیا جائے گا بعدازاں مملکت کے دیگر ریجنز میں بھی ویکسینیشن کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عسیری نے بتایا کہ ’فوری طور پر جن مریضوں کو ویکسین دی جارہی ہے ان میں کیٹگری ایے کے مریض شامل ہیں جن کی حالت نازک ہے یا معمرافراد جنہیں دیگر متعدی امراض بھی لاحق ہیں۔‘
کیٹگری اے کے بعد دوسرے لوگوں کو ویکسین دینے کے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا جس میں 2 ماہ لگ سکتے ہیں۔
ویکسینیشن کے بعد دیے جانے والے سرٹیفکیٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر عسیری کا کہنا تھا کہ ’یہ لازمی نہیں کہ ویکسینیشن کے فوری بعد انسان کے اندر قوت مدافعت پیدا ہو جائے بلکہ ویکسین کی دوسری خوراک لینے کے دو ہفتے بعد مکمل قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے تاہم ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ دوسری خوراک لینے کے بعد دیا جاسکتا ہے۔‘
کورونا کے حوالے سے ویکسینیشن کے بعد پابندیوں کے خاتمے سے متعلق پرڈاکٹر عسیری کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کے وبائی امراض کے لیے لازمی ہے کہ 70 سے 80 فیصد لوگوں میں قوت مدافعت قوی ہو چکی ہو خواہ وہ ویکسین لینے یا وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد پیدا ہوئی ہو۔ اس صورت میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اب وبا ختم ہو چکی اورپابندیاں بھی ختم ہوگئیں۔‘