اس شخص کے خاندان کی آزمائش اس وقت شروع ہوئی جب ڈاکٹر نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا نتیجہ دیکھے بغیر ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا جبکہ ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کے بغیر مردہ خانوں نے بھی لاش رکھنے سے انکار کر دیا۔
اس خاندان کے مطابق انہیں محکمہ صحت، پولیس، سیاست دانوں اور دیگر حکام کی جانب سے مدد فراہم نہیں کی گئی۔
منگل 30 جون کی صبح مایوس خاندان کو 71 برس کے شخص کی لاش محفوظ کرنے کے لیے ایک آئس کریم کا فریزیر گھر لانا پڑا کیونکہ گرمی کی وجہ سے میت گل سڑ رہی تھی۔
اسی شام اس شخص کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا۔
خاندان کے مطابق اپارٹمنٹ میں ہی 71 برس کے شخص کی لاش کو فریزر میں رکھا گیا (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
عمر رسیدہ شخص سانس میں دشواری کے باعث ڈاکٹر کے پاس کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے گئے تھے۔ جب گھر واپسی ہوئی تو ان کی طبیعت بگڑنے لگی اور بالآخر ان کی موت واقع ہوگئی۔
ڈاکٹر حفاظتی لباس میں اس شخص کے اپارٹمنٹ بھی گئے لیکن انہوں نے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار دیا اور کہا کہ محکمہ صحت یا پولیس سے رابطہ کیا جائے۔
اس خاندان نے پولیس سے رابطہ کیا جبکہ پولیس نے ان کو مقامی کونسلر سے رابطہ کرنے کو کہا تاہم وہاں سے بھی مدد نہ ملی۔
خاندان کے ایک فرد نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ کسی نے ان کو ہیلپ لائن کا نمبر دیا اس پر بھی کال کرتے رہیں، محکمہ صحت سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد چھ لاکھ سے بڑھ گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ان کا کہنا تھا یہاں تک کہ مردہ خانوں سے بھی رابطہ کیا لیکن انہیں لاش رکھنے سے انکار کر دیا گیا۔
’ہم نے ٹیلی فون کیے لیکن لیکن کوئی جواب نہیں ملا، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ لاش کو گھر کے اندر ہی فریزر میں محفوظ رکھا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹ رپورٹس حاصل کرنے کے بعد ہم نے محکمہ صحت کو ٹیلی فون کیے لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملا اور بدھ کی صبح آخر کار محکمہ صحت نے رابطہ کیا۔
لاش موصول کرنے کے لیے کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے ملازمین تین بجے کے قریب اپارٹمنٹ پہنچے تھے۔