عرب دنیا میں پرینک شوز چینلز کی کمائی کا بڑا ذریعہ ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
سوشل میڈیا پر زیرگردش ایک تصویر میں پرینک ٹی وی شو 'واچ آؤٹ فار فیفی' کے لیے کام کرنے والے ایک کیمرہ مین کو شو کے آغاز سے قبل اس کے ایک مہمان حسن الرداد کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
اس تصویر میں دکھائے گئے منظر سے پہلے سے موجود یہ تاثر مزید مستحکم ہوا ہے کہ اس طرح کے شوز پہلے سے سکرپٹ بنا کر کیے جاتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پروگرام 'واچ آؤٹ فار فیفی' کی میزبان مصری سٹار فیفی ایبدو جو پروگرام کے لیے خفیہ کیمروں کا استعمال کرتی ہیں کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر جعلی ہے۔
ان کے بقول یہ تصویر جعلی ہے اور ان کے شو سے متعلق بھی نہیں ہے۔
اس تصویر نے طویل عرصے سے جاری اس بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے کہ پرینک شوز جعلی ہوتے ہیں۔
بہت سارے ناظرین کا بھی یہ خیال ہے کہ پروگرام میں شریک شخصیات کو پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ آگے کیا ہونے جا رہا ہے۔
قاہرہ یونیورسٹی میں ماس کمیونیکیشن کے پروفیسر محمد المرسی کا کہنا ہے کہ 'ناظرین کی اکثریت کا خیال ہے کہ 'پروگراموں میں مبالغہ آرائی کی جاتی ہے اور پروگرام کے مہمانوں کے ساتھ بھی سب کچھ طے ہوتا ہے۔'
محمد المرسی نے کہا کہ 'مبالغہ آرائی کی حد سے یہ ثابت ہوتا ہے اور اس میں اگر سین پر پہلے سے اتفاق نہ ہو تو خطرناک صورت حال میں جان کو خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔'
پرینک شو 'واچ آؤٹ فار فیفی' کی میزبان فیفی ایبدو کا تعلق مصر سے ہے (فوٹو: انسٹاگرام)
تاہم محمد المرسی کا یہ بھی ماننا ہے کہ 'پرینک شوز ناظرین میں بہت مقبول ہیں خاص طور پر جب ان میں ایک خاص حد سے زیادہ مبالغہ آرائی نہ کی جائے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'شوز کا ایک اہم نفسیاتی پہلو بھی موجود ہے، وہ یہ کہ شو کے ناظرین خود کو پروگرام کے مہمانوں کی جگہ بیٹھا ہوا محسوس کرتے ہیں۔'
عرب دنیا میں پرینک شوز کی بہت زیادہ ریٹنگ آتی ہے اور اشتہاری کمپنیوں میں بھی یہ مقبول ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ پرینک شوز بہت زیادہ منافع کماتے ہیں۔
تاہم محمد المرسی کہتے ہیں کہ 'یہ پرینک شوز بہت زیادہ کمائی کا ذریعہ بن چکے ہیں اور ٹی وی نیٹ ورکس انہیں جس طرح پیش کرتے ہیں، اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔'
ماہرین کے مطابق پرینک شوز ناظرین پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں (فوٹو: اے این)
ان کے بقول 'ان شوز میں تشدد اور دوسروں کی تذلیل کا پہلو موجود ہوتا ہے چاہے وہ میزبان کے ساتھ ہو یا مہمان کے ساتھ، اور ناظرین ان تمام باتوں سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ شوز اسی طرح چلتے رہے تو ناظرین کی ان میں دلچسپی ختم ہو جائے گی۔