چین میں پیر کے روز کورونا وائرس کا کوئی نیا مقامی کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے 39 افراد میں کورونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے چین کے قومی صحت کمیشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ کورونا کے مرکز ووہان شہر میں مزید نو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
چینی حکومت نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات کیے اور ووہان اور صوبہ ہوبئے کے 5 کروڑ 60 لاکھ افراد کو لاک ڈاؤن کیا اور دو ماہ بعد اب صورت حال یہ ہے کہ وہاں حیرت انگیز طور پر نئے کیسز کم ہو گئے ہیں اور پیر کے روز بھی صوبے میں وائرس کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
مزید پڑھیں
-
برطانیہ میں کورونا ٹیسٹ کے لیے گرفتاری بھی ہو سکے گیNode ID: 465561
-
کورونا سے اٹلی میں چار ہزار سے زائد ہلاکتیںNode ID: 466056
-
تین امریکی ریاستوں میں لاک ڈاؤن، یورپ کے کیسز میں اضافہNode ID: 466166
-
لاک ڈاؤن کرنے والے ملکوں میں ایئرکوالٹی بہترNode ID: 466356
صوبے میں سفری اور کام کی پابندیاں بھی آہستہ آہستہ کم کر دی گئی ہیں اور چینی صدر شی جن پنگ نے وبا پھوٹنے کے بعد رواں ماہ کے شروع میں پہلی مرتبہ ووہان کا دورہ بھی کیا۔
چین میں اگرچہ وبا کے اثرات کم ہوئے ہیں تاہم باقی دنیا اس پھیلتی وبا پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے۔
چین دیگر ممالک سے آنے والے افراد میں پائے جانے والے کورونا وائرس کی وجہ سے فکرمند ہے جو حالیہ ہفتوں میں 350 سے زائد ہو گئے ہیں۔
پیر کے روز رپورٹ ہونے والے 39 نئے کیسز میں سے 10 شنگھائی اور 10 دارالحکومت بیجنگ میں رپورٹ ہوئے۔
ملک کے کئی شہروں نے بیرون ملک سے آنے والے افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں اور اتوار کو ایوی ایشن حکام نے اعلان کیا کہ بیجنگ آنے والی تمام بین الاقوامی پروازوں کو دیگر شہروں کی طرف موڑ دیا جائے گا جہاں مسافروں کی سکریننگ کی جائے گی۔

اے ایف پی کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے 81 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 270 ہے۔
دنیا میں کورونا وائرس سے اب تک 14 ہزار 400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں کورونا وائرس کی ابتدا میں چین کی جانب سے معلومات کی فراہمی میں عدم تعاون پر مایوسی ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ 'میں چین کے رویے کی وجہ سے تھوڑا پریشان ہوں۔ میں آپ کے ساتھ ایمانداری سے کہتا ہوں جتنا کہ میں صدر شی کو پسند کرتا ہوں اور چین کا احترام اور اسے سراہتا ہوں۔'
