سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
وہ انسان جوعزت اور وقار سے معمور وطن میں پیدا ہوا۔انسانیت نوازی اور فلاح پسند والی سعودی ریاست میں پلا بڑھا۔ عربوں کے بہترین معاشرے کا حصہ بنا۔ فطری عمل تھا کہ وہ اپنے معاشرے کے مسلمہ اصولوں اور اقدار کو اپنائے، ایک دوسرے کی کفالت اور ایک دوسرے کا دست و بازو بننے کی قومی روایت کو آگے بڑھائے، اپنے ہموطنوں کو پروقار زندگی فراہم کرنے کی ضرورت کو محسوس کرے، خصوصاً ایسے شہریوں کی جانب دست تعاون دراز کرے جو لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا کسر شان سمجھتے ہوں۔
میری مراد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ہے۔ جی ہاں یہی وہ شہزادہ ہے جس نے اپنے جنم کے پہلے دن سے انسانیت نوازی کا درس لیا۔ جو سعودی عرب کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بہت آگے لیجانے کا آرزو مند ہے۔ جو اپنے شہریوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔سعودی وژن 2030 کثیر المقاصد ہے۔ یہ اسی شہزادے کی دین ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ”سند محمد بن سلمان“ پروگرام جاری کرکے بہتر مستقبل کے آرزو مند محدود آمدنی والے شہریوں کا سہارا بننے کا اہتمام کیا۔ انہوں نے فلاحی انجمنوں کی مدد کو اپنا شیوہ بنایا۔
سعودی ولی عہد کے فیاضانہ اقدامات بلا توقف جاری و ساری ہیں۔ انہوں نے سند محمد بن سلمان پروگرام کا اعلان کرکے معاشرے کے فروغ ، مقامی شہریوں کی ضرورتوں کی تکمیل ، انکے خوابوں کو شرمندہ تعبیر بنانے کا اقدام اور انہیں اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کاا انتظام کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان کے اقدامات بتاتے ہیں کہ انہیں وطن عزیز اور ہموطنوں کے دکھ درد کا احساس ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دست و بازو کی حیثیت سے غیر معمولی ذمہ داریوں کے باوجود وہ اپنا انمول وقت اپنے شہریوں کے دکھ درد کو دور کرنے میں لگانے میں ا دنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لے رہے ۔ انکے ذمہ وطن عزیز کادفاع بھی ہے، دہشتگردی و انتہا پسندی سے نمٹنے اور انتہا پسندوں و دہشتگردوں کی مدد کرنے والوں کی مزاحمت بھی ہے۔