چند دن بعد؟ چیف جسٹس نے تجسس میں ڈال دیا
جمعرات 22 نومبر 2018 3:00
لندن: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آسیہ مسیح کا کیس اتنا طویل نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کئی برس سے تعطل میں پڑے کیس کو سپریم کورٹ نے نمٹایا۔ توہین رسالت کیس میں گرفتار اور بعد ازاں عدالت عظمیٰ کے حکم پر رہائی پانے والی آسیہ مسیح سے متعلق چیف جسٹس نے لندن میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملزمہ کو بغیر ثبوت کے پھنسایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہرشہری کی جان و مال کی حفاظت ممکن بنائے۔ آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے ، اُس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، لہٰذا آسیہ مسیح کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں۔ آسیہ بی بی کو کسی ملک میں پناہ ملنے کا مطلب ہوگا کہ ہم ناکام ہوگئے ۔ چیف جسٹس سے صحافی نے سوال کیا کہ عدلیہ کے خلاف جب بھی کسی نے بات کی، وہ کوئی بھی ہوں جیسے نہال ہاشمی اور فیصل رضا عابدی، عدلیہ نے ان کو جرات نہیں دی کہ وہ بات کرسکیں لیکن جب ایک مذہبی جماعت کی جانب سے عدلیہ اور اداروں کے بارے میں کفر کے فتوی دیئے تو عدلیہ خاموش کیوں ہے ؟ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ آپ کو چند دن کے بعد پتہ چلے گا۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار 7 روزہ نجی دورے پر لندن میں موجود ہیں جہاں وہ نجی مصروفیات کے ساتھ ڈیمز کی تعمیر کیلئے فنڈ ریزنگ پروگراموں میں بھی شرکت کریں گے ۔