جہانگیر ترین سیاست سے اپنی نااہلی کے باوجود تحریک انصاف کیلئے بدستور کام کررہے ہیں اور انہیں آزاد امیدواروں کو منانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ جس میں وہ کامیاب رہے۔ اس سلسلے میں ٹویٹر کے صارفین کیا کہتے ہیں آئیے ذرا پڑھئیے۔
عطیہ رسول کہتی ہیں کہ وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ سابقہ بیوی جمائمہ کی طرح ہونی چاہئے جبکہ دوست جہانگیر ترین کی طرح تو یہ بات ٹھیک ہے لیکن پہلے یہ بھی تو دیکھنا چاہئے کہ بندہ بھی تو عمران جیسا ہونا چاہئے۔
ثناءجاوید رامے لکھتی ہیں کہ جہانگیر ترین کے بارے میں جو کچھ لکھا جارہا ے وہ سب تو ٹھیک ہے لیکن مجھے یہ تحریر بڑی پسند آئی کہ یار کوئی جہانگیر ترین کوسمجھاﺅ کہتا ہے کہ ”کہو تو بھٹو کو بھی حاضر کرددں“۔
سلمیٰ خان کہتی ہیں کہ جہانگیر ترین دولت کے حساب سے ہی امیر نہیں بلکہ وہ تو کردار کے لحاظ سے بھی امیر نکلا۔
حنا رابعہ ٹویٹ کرتی ہیں کہ اگر لفظ ”وفاداری“ کو دیکھا جائے تو یہ جہانگیر ترین پر پورا اترتا ہے۔
عبداللہ لکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین نے اپنا کام کردیا۔ اب انکا اگلا مشن کیا ہوگا اس کے لئے انتظار کرنا ہوگا۔
چاندنی اختر ٹویٹ کرتی ہیں کہ جہانگیر ترین پر یہ ضرب المثل صادق آتی ہے کہ” دوست وہی ہے جو ضرورت کے وقت کام آئے“۔
طہٰ ندیم لکھتے ہیں کہ جمائما جیسی بیوی اور جہانگیر ترین جیسا کوئی دوست مل جائے تو لائف ہی بن جائے۔
عدنان بشیر نے ٹویٹ کرتے ہوئے پہلے تو جہانگیر ترین کی ایک تصویر پوسٹ کی کہ جہانگیر اپنے طیارے کی اگلی نشست پر بیٹھے لیپ ٹاپ پر کچھ تلاش کررہے ہیں اور پھر بشیر لکھتے ہیں کہ وہ یہ تلاش کر رہے ہیں کہ آزاد امیدوار کہاں کہاں موجود ہونگے۔ (واضح ہوکہ پی ٹی آئی نے آزاد امیدواروں سے رابطہ کا کام جہانگیر ترین کے حوالے کیا تھا)۔