حقیقی دوستی اور باہمی اتحاد کا جذبہ
مملکت سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اردن کے عوام نے اقتصادی بحران اور سماجی امن و سلامتی کو درپیش خطرات سے بچانے کیلئے خادم حرین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی پیشکش کا انتہائی خوش دلی سے خیر مقدم کیا۔ شاہ سلمان کی قیادت کی بنیادی خصوصیت یہی ہے کہ وہ دکھ سکھ میں اپنوں کا ساتھ دینے کیلئے اپنوں کی طرف سے تعاون کی اپیل کا انتظار نہیں کرتے بلکہ آگے جاکر بحران میں مبتلا برادر ملک کی طرف دست تعاون بڑھاتے ہیں۔ شاہ سلمان نے اسی جذبے سے 4ملکی سربراہ کانفرنس بیت اللہ شریف کے پہلو میں منعقد کی جس میں امیر کویت، امارات کے نائب صدر اور اردنی فرمانروا کو مدعو کیاگیا۔ شاہ سلمان نے کوشش کی کہ تشویش ناک ہنگاموں سے بھڑکنے والی آگ بجھا دی جائے۔ مظاہروں نے ھانی الملکی کی حکومت کا دھڑن تختہ کردیا تھا۔ عمر الرزاز کی حکومت سخت شرائط کے ماحول میں تشکیل دی گئی۔ عالمی مالیاتی فنڈ اردنی معیشت کے ڈھانچے میں موجود خرابی کی اصلاح پر بضد تھا۔ مکہ معاہدے کے تحت اردن کو ڈھائی ارب ڈالر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اردنی عوام کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔ اردن کے سینٹرل بینک میں بھاری رقم جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اردن سے متعلق عالمی بینک کو ضمانتیں فراہم کی گئیں۔ اردنی حکومت کے بجٹ کو 5برس تک سہارا دینے کا عہد کیا گیا۔ اس سربراہ کانفرنس کی بدولت اردن میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭