فیڈریشن آف پاکستان چےمبر آف کامرس اےنڈانڈسٹری نے کہاکہ اس سال پاکستانی آم کی برآمدات کا ہدف آپنے مقررہ کردہ اہداف کو مکمل کر ے گا اور تقرےباً(1,20,000 ٹن) کے قرےب آم کی ایکسپورٹ مکمل ہوگی ۔ ان خےالات کا اظہار وفاقی چےمبر کی قائمہ کمےٹی کے چےرمےن احمد جواد نے صحافےوںسے گفتگو کے دوران کےا۔انھوںنے مزےد کہا کہ اےران کی مارکےٹ اس سال پاکستانی آم کےلئے اےک خوشخبری سے کم نہ تھی اور پاکستانی برآمد کندگان کو الٹی شپمنٹ بھجوا ر ہے ہےںجس کا کثےر حصہ پنجاب سے بھےجا جارہا ہے طافتان اور مےر جاوا بارڈر کے زرےعے۔احمد جواد نے مزےد بتاےاکہ اس سال پاکستانی آم کا حصہ زےادہ تر مڈل اےسٹ اور اےران کی منڈےوںمےںنماےاںہے جب کہ ےورپ کی منڈی مقابلے مےںسست رہی ہے، اس سال دبئی کی مرکےٹ مےںپاکستانی آم کا اٹھ کلوکا رٹن 28درھم کے قرےب فروخت ہو رہا ہے۔ انھوں نے اس کے ساتھ ساتھ ڈےپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹکشن(DPP) کی قےادت کی کاوشوں کو بھی سہارا اور کہا کہ انھوں نے اس سال پاکستانی آم کی برآمد کندگان کے ساتھ مکمل تعاون کےاہے۔جس کی بدولت اس سال شکاےات مےںنماےاںکمی واقع ہوتی ہے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز کے قائمہ کمیٹی کے چےر مےن نے صحافےوں کو مزےد بتاےا کہ ہم نے پچھلے ہفتے اےرانی وفدسے ملاقات کے دوران ان پر زور دےا کہ کےنو اور آلو کی برآمدات فوری طور پر کھلنی چاہےے اور وہ اس سلسے مےں اپنا کردار ادا کرسکے۔انھوںنے مزےد کہا کہ اےران کے منڈےوں مےںپاکستان ہارٹےکلچر مصنوعات کا بے پناہ مانگ ہے۔جس کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اور دونوں اطراف کی بزنس کمےونٹی پاک اےران مشترکہ چےمبر آف کامرس کے زرےعے اپنا دونوں ممالک کی تجارت کو فروغ دےنے کے لئے اپنی اپنی خکومتوں مےں کردار ادا کرے۔