اردو نیوز کی کوشش رنگ لائی ، سیکڑوں خاندان تقسیم ہونے سے بچ گئے
اتوار 16 جولائی 2017 3:00
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) اردونیوز کی کاوش رنگ لائی مملکت میں مقیم سیکڑوں خاندان تقسیم سے بچ گئے ۔برسوں سے غیر قانونی طور مقیمین کو وطن جانے کی اجازت مل گئی ۔ تفصیلات کے مطابق مملکت میں مقیم ایسے متعدد پاکستانی جنہوں نے مختلف ممالک کی خواتین سے شادیاں کی ہوئی تھیں جن سے انکے بچے بھی تھے ۔ برسوں سے مقیم ا یسے تمام افراد کا شمار غیرقانونی مقیمین میں ہوتا ہے کیونکہ انہو ں نے جن خواتین سے شادیاں کی تھیں وہ بھی غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم تھیں ۔ حال ہی میں سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے غیر قانونی افراد کو ملک چھوڑ دینے کی جو مہلت دی تھی اس سے بڑی تعداد میں لوگوں نے استفادہ کیا مگر اس مہلت سے ان خاندانوں کو ہمیشہ کیلئے بچھڑ نے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ شاہی مہلت سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستانی مرد اپنے ملک چلا جاتا اور انکی اہلیہ اپنے ملک جس سے بچوں کا مستقبل مخدوش ہو نے اور خاندانوں کے ہمیشہ کیلئے بچھڑ جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا ۔ اردونیوز نے اس حوالے سے مکمل فیچر شائع کیا جس میں انڈونیشی سفارتکاروں کے سامنے اس موضوع کو رکھا تاکہ اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جاسکے ۔ اس ضمن میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ وہ صرف اس صورت میں غیر ملکی خواتین کو ویزے جاری کرسکتے ہیں جب انکے پاس ایسی سفری دستاویز ہوں جن پر ویزے اسٹمپ کئے جاسکیں جبکہ شاہی مہلت کے دوران غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو سفر کرنے کیلئے ہر ملک کا سفارتخانہ جو آئوٹ پاس جاری کرتا ہے اس پر وہ صرف اپنے ملک ہی سفر کر سکتا ہے ۔ مذکورہ مسئلہ کے بارے میں جب اردونیوز نے انڈونیشی قونصل جنرل سے رجوع کیا اور انہیں ان سیکڑوں خاندانوں کے بارے میں حقائق سے آگاہ کیا تو انہو ںنے بھی اس انسانی مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے انڈونیشی وزارت خارجہ سے اس بات کی اجازت حاصل کر لی کہ ان خواتین کو جاری کی جانے والی سفری دستاویز کو پاسپورٹ کی شکل دی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں اور شوہر کے ہمراہ پاکستان جاسکیں ۔ اردونیوز کی کاوش رنگ لائی اور انتہائی مشکل پہلا مرحلہ مکمل ہو ا جس کے بعد اب پاکستانی سفارت خانے سے رجوع کرکے وہاں سے ان خواتین کے لئے ویزے کی فراہمی کو آسان بنانا تھا ۔ مذکورہ مسئلے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قونصل جنرل نے بھی خواتین کو ویزے جاری کرنے کے احکامات صادر کر دیئے ۔ سعودی محکمہ پاسپورٹ کے ذمہ داروں کا کردار بھی اس بارے میں کافی اہمیت کا حامل رہا جنہو ںنے ان خاندانوں کی حالت دیکھتے ہوئے اردونیوز کی جانب سے پیش کئے جانے والے حقائق کو مدنظر رکھ کر ان خاندانوں کو مزید سہولت فراہم کی جس سے بہت بڑا مسئلہ حل ہو گیا ۔ قانونی مسائل حل ہونے کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ان بے آسرا و بے یار ومدگار خاندانوں کے لئے سفری اخراجات کا بندوبست تھا اس حوالے سے بھی اردونیوز نے مختلف مخیر افراد سے رابطہ کر کے انہیں اس بات پر قائل کیا کہ وہ ان خاندانوں کیلئے فضائی ٹکٹ کا بندوبست کر دیں ۔ الحرمین پلاسٹک فیکٹری کے سی ای او حاجی عبدالخالق نے اس حوالے سے بھرپور تعاون پیش کیا اور اپنی جانب سے 5 افراد پرمشتمل ایک خاندان کے سفری اخراجات ادا کئے ۔ایک متاثرہ خاندان کے سربراہ راجا افضل کا کہنا تھا کہ میرے بچوں اور اہلیہ کی سفری دستاویزات مکمل ہو گئی تھیں مگر وسیلہ سفر نہ ہونے کی وجہ سے میں پریشان تھا کہ کس طرح 5افراد کے ٹکٹ اور سفری اخراجات کا بندوبست کرسکوں گا ۔ میں انتہائی پریشانی میں بیٹھا تھا کیونکہ اضافی مہلت بھی ختم ہونے میں 2 ہفتے ہی باقی رہ گئے تھے اسی دوران شرکہ الحرمین کے عبدالخالق سے بات ہوئی انہوں نے میری مدد کی جس پر میں انکا تہ دل سے شکر گزار ہو ں۔ واضح رہے 2013 میں بھی غیر قانونی تارکین کو ملنے والی عام معافی میں مذکورہ خاندانوں نے سفارتخانے سے رجوع کیا تھا مگر اس وقت انکا کوئی مثبت حل سامنے نہیں لایا گیا جس کی وجہ سے یہ خاندان وطن نہ جاسکے ۔ حالیہ معافی کے دوران اردونیوز کی جانب سے کی جانے والی کوشش کامیاب ثابت ہوئی اور سیکڑوں خاندان ہمیشہ کیلئے بچھڑنے سے بچ گئے ۔ان خاندانوں کی بامراد واپسی کا سفر روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے ۔