نئی دہلی- - - -حکومت نے مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے سے روکنے کیلئے ایک آلہ تیار کرلیا ، یہ آلہ گائے کے گوشت کو جانچنے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے ملک کی ایک سرکاری لیبارٹری نے تیار کیا ہے ۔میڈیاکی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا کی سرکاری فارنسک سائنس لیبارٹریز کے ڈائریکٹر کے وائی کلکرنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تیار کردہ ڈیوائس کو باآسانی کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے اور اس کی مدد سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا کسی اور جانور کا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بیف ڈٹیکشن کٹ کی تیاری پر گزشتہ 8 ماہ سے کام کر رہے تھے اور اب انہیں اس میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ یہ ڈیوائسز اگست تک مہاراشٹرا اور ممبئی پولیس کے حوالے کر دی جائیں گی۔کلکرنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ایلیسا(ELISA )میتھڈ کے تحت کام کرتی ہے اور جب اس میں گوشت کا ٹکڑا ڈالا جاتا ہے تو یہ ڈیوائس کا رنگ تبدیل کر کے 30 منٹ کے اندر یہ بتا دیتی ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا کسی اور جانور کا۔ اس وقت ہندمیں گائے کے گوشت کی جانچ کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا طریقہ کار رائج ہے جس کی رپورٹ آنے میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔ کلکرنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس 8 ہزار روپے میں دستیاب ہو گی۔خیال رہے کہ بھارت میں ہندو مذہب کے ماننے والے گائے کو مقدس تصور کرتے ہیں اور متعدد ریاستوں میں گائے ذبح کرنے اور اس کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے ملک میں انتہاپسند ہندوئوں نے گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس میں اب تک کئی افراد کو قتل بھی کیا جا چکا ہے اور ان واقعات میں مسلسل تیزی آتی جا رہی ہے۔