قطر کے خلاف نئی پابندیوں میں عالمی اداروں اور بینکوں کی شمولیت کا امکان
جمعرات 6 جولائی 2017 3:00
دبئی- - - - - قطر کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے علمبردار ممالک کے مطالبات مسترد کئے جانے پر ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ قطر پر نئی پابندیاں عائد ہوں گی ان پر عالمی ادارو ں اور بینکوں کی شمولیت کا امکان ہے۔ نئی پابندیاں سیاسی ، اقتصادی اور سیکیورٹی سے متعلق ہوں گی۔ ایک پابندی یہ ہو گی کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والی بین الاقوامی کمپنیوں سے قطر کے ساتھ لین دین بند کرنے اور قطرمیں اپنی شاخوں کے اجازت نامے سلب کئے جانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ خلیجی بازارو ں میں قطری کرنسی کا لین دین مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ عالمی بینکوں سے قطر کے مشکوک مالیاتی معاملات کے بائیکاٹ کے لئے کہا جائے گا۔ دہشت گردی میں ملوث قطر کے اثاثے منجمد کر دیئے جائیں گے۔ مالیاتی اداروں پر پابندیاں عائد ہوں گی۔ قطر سے ایسے اداروں کے لئے ترسیل زر روک دی جائے گی جن پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شبہات ہوں گے۔ دہشت گردی میں ملوث قطری شہریوں اور اداروں کی نگرانی کی جائے گی۔ سفارتی اور سیاسی سطح پر اہم کارروائی یہ ہو گی کہ قطرکی فائل سلامتی کونسل کے حوالے کی جائے گی اور اس سے دہشت گردی کی فنڈنگ میں ملوث قطری شہریوں کو فوجداری کی عالمی عدالت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ علی صالح المری ، عبدالرحمان النعیمی، عبداللہ بن خالد بن حمد آل ثانی شخصیات کو حوالے کرنے کیلئے کہا جائے گا۔ ایک سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر فہد الشلیمی نے توجہ دلائی کہ قطر پر اقتصادی دباؤ بڑھایا جائے گا۔ بعض ممالک ایسے واقعات میں ہلاک ہونے والے اپنے شہریوں کا معاوضہ قطر سے طلب کریں گے جو قطرکی مالی اعانت سے ہوئے تھے۔ دہشت گردی کی فہرست میں شامل 70افراد قطر سے طلب کئے جائیں گے۔ قطر کے اثرونفوذ کو لگام لگانے کی کوشش کی جائے گی۔ قطر کے ساتھ متعدد معاہدے معطل کر دیئے جائیں گے۔ قطری قیادت کو احساس دلایا جائے گا کہ انہوں نے جو کچھ سوچا تھا وہ غلط تھا۔ یورپی اور دیگر ممالک قطر کے خلاف سخت اقدامات کریں گے۔