قطر کا جواب منفی ہے، بائیکاٹ جاری رہے گا، عرب وزرائے خارجہ
جمعرات 6 جولائی 2017 3:00
قاہرہ ( نیوزڈیسک/ واس) انسداد دہشتگردی کے علمبردار عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ قطر کا جواب منفی اور قطعاً بے معنی ہے ۔ قاہرہ میں بدھ کو اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں سعودی عرب ، مصر ، امارات اور بحرین کے وزراء خارجہ شریک ہوئے ۔ اجلاس امیر کویت کی جانب سے قطر کے ساتھ پیدا ہونیوالے بحران کو حل کرانے کیلئے کی جانیوالی ثالثی کے نتائج کا جائزہ لینے کیلئے ہوا تھا۔عرب وزراء نے بحران حل کرانے کیلئے امیر کویت شیخ صباح الاحمد الصباح کو گرانقدر کوششیں صرف کرنے پر خراج شکر وتحسین پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی حمایت سودے بازی سے بالاتر ہے ۔ تخریبی کردار پر روا داری نہیں برتی جا سکتی ۔ قطر نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ۔ اس کی دخل اندازیوں کو روکنا پڑے گا ۔ عرب وزرائے خارجہ نے اعلان کیا کہ آئندہ اجلاس بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ہو گا ۔ مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ دہشتگردی کے انسداد ، دہشتگردی کی ہر طرح کی فنڈنگ بند کرنے کے ہم سب لوگ پابند ہیں ۔ اس کی پابندی کرائیں گے ۔ ریاض 2013ء کے اجلاس کے فیصلوں کی پابندی سب کو کرنا ہو گی ۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ صلاح مشورے کے بعد مناسب وقت پر مزید فیصلے ہونگے ۔ قطر کا بائیکاٹ مطالبات کی پابندی تک جاری رہے گا ۔ الجبیر نے کہا کہ ترکی نے پیغام بھیجا ہے کہ وہ جانبدار رہے گا ۔ جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو وہ دنیا سے الگ تھلگ ریاست ہے اس کی جانب سے قطر کی پشت پناہی حیرت انگیز نہیں ۔ ایران دہشتگردی کی حمایت کرنیوالی ہر ریاست کے ساتھ کھڑا ہے ۔ امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے کہا کہ خود مختار ریاستوں کے نمائندے ہیں ۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی قانون کے ساتھ چلیں گے ۔ اس علاقے کو تخریب کاری اور تباہ کاری سے نجات دلانا ہو گی ۔ بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد آل خالد نے کہا کہ الاخوان تحریک نے ہماری ریاستوں کو نقصان پہنچایا اسی بنیاد پر اسے دہشتگرد جماعت مانتے ہیں ۔ آل خلیفہ نے کہا کہ جی سی سی میں قطر کی رکنیت کی معطلی کا فیصلہ کونسل کرے گی ۔ مصری وزیر خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ پیش کر کے کہا کہ قطر پر انتہا پسندی و دہشتگردی کی سرپرستی کے الزامات نہیں لگا رہے ہیں بلکہ ہمارے سامنے قطر کے حوالے سے دہشتگردی کی حمایت اور دہشتگردوں کی میزبانی کے دستاویزی ثبوت ہیں ۔دریں اثناء 4عرب ممالک سعودی عرب ، مصر ، امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ نے بدھ کو قاہرہ میں قطری بحران پر مباحثے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ۔ عرب وزراء نے واضح کیا کہ انتہا پسندی اور ہر طرح کی دہشتگردی کے انسداد ،فنڈنگ اور انتہا پسندوں و دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کی مزاحمت کی جاتی رہی ہے آئندہ بھی کی جائے گی ۔ نفرت یا تشدد پر اکسانے اور ہر طرح کی اشتعال انگیزی کو بند کرنے پر زور دیا جائے گا ۔ 2013ء کے ریاض معاہدے اور 2014ء کے دوران جی سی سی کے دائرے میں ہونیوالے تکمیلی معاہدے اور طریقہ کار کی مکمل پابندی کرنا ہو گی ۔ مئی 2017ء کے دوران ریاض میں منعقدہ عرب اسلامی امریکی سربراہ کانفرنس کے تمام فیصلوں کی تعمیل کرنا ہو گی ۔ کسی بھی ملک کے اندرونی امور میں مداخلت اور قانون کے باغی اداروں ، افراد اور تنظیموں کی معاونت سے پرہیز کرنا ہو گا ۔ ہر طرح کی انتہا پسندی اور دہشتگردی سے نمٹنا عالمی برادری میں شامل ہر ملک کے ذمے ہے کیونکہ انتہا پسندی اور دہشتگردی عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں ۔ چاروں عرب ممالک نے اس امر پر زور دیا کہ عرب ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت ،انتہا پسندی اور دہشتگردی کی حمایت ،سودے بازی سے بالا تر ہے ۔اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی آنا کانی اور چوں چرا کی کوئی گنجائش نہیں ۔قطر کو جو مطالبات پیش کئے گئے وہ مذکورہ 6مبادی کی پابندی کو یقینی بنانے کیلئے عرب قومی سلامتی کے تحفظ عالمی امن و سلامتی کی حفاطت ، انتہا پسندی ودہشتگردی کا انسداد اور خطے کے بحرانوں کے سیاسی تصفیہ تک رسائی کیلئے سازگار حالات فراہم کرنے کی خاطر تھے ۔ قطر کے تخریبی کردارپر اس کے ساتھ کسی طرح کی رواداری کا کوئی امکان نہیں ۔عرب ممالک نے اس امر کی تاکید کی کہ قطر کے حوالے سے جو اقدامات کئے گئے وہ بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہیں ۔وہ اقدامات عرب ممالک میں قطر کی مسلسل مداخلت انتہا پسندی و دہشتگردی کی حمایت اور اس تناظر میں خطے کے امن کو پیش آنیوالے خطرات کی بنیاد پر کئے گئے ۔ عرب ممالک نے قطر کے برادر عوام کیلئے قدرومنزلت کا اظہار کیا اور تمام عربوں کے ساتھ قطری عوام کے تعلق کی اہمیت کا بھرپور شکل میں اظہار کیا ۔ اگر قطر کی قیادت حکمت سے کام لے گی تو درست فیصلے کر سکے گی ۔ عرب ممالک نے مزید کہا کہ اب وقت آچکا کہ عالمی برادری انتہا پسندی و دہشتگردی کی حمایت ختم کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔ عالمی سماج میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کی فنڈنگ یا حمایت کرنے یااس میں ملوث کسی بھی ادارے یا کسی بھی ریاست کیلئے کوئی جگہ نہیں ۔ خطے میں سیاسی بحرانوں کے پر امن تصفیے کی کوششوں میں بھی ایسے کسی ملک یا ادارے کو شریک نہیں کیا جا سکتا ۔ عرب ممالک نے انتہا پسندی و دہشتگردی کے فوری خاتمے اور اس حوالے سے کسی بھی فریق کی جانب سے کی جانیوالی خلاف ورزیوں پر رواداری نہ برتنے کی بابت امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلہ کن موقف پر قدرومنزلت کا اظہار کیا ۔ وزراء نے طے کیا کہ درپیش صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے گی ۔آئندہ اجلاس منامہ میں ہو گا ۔