ریاض ( وا س ) انسانی حقوق سے متعلق ادارے "عرب فیڈریشن فار ہیومن رائٹ" نے واضح کیا ہے کہ قطر کا بائیکاٹ کیا گیا ہے ناکہ بندی نہیں ۔ قطر نے سیاسی مقاصد کیلئے انسانی حقوق کا استحصال کیا ۔ عرب فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے اپنی رپورٹ میں دلائل کے ساتھ اْن دعوؤں کو بے بنیاد اور غلط ثابت کر دیا گیا ہے جو قطر کی "نیشنل ہیومن رائٹس کمیٹی" نے اپنی رپورٹ میں کیے تھے۔عرب فیڈریشن نے جس کا صدر دفتر جنیوا میں ہے باور کرایا ہے کہ بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے انسانی حقوق کے عالمی قوانین اور بنیادی اصولوں کی پاسداری کی ہے۔ فیڈریشن کے مطابق قطر کی صورت حال پر محاصرے کی شرائط کا اطلاق نہیں ہوتا بلکہ قطر نے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اختلاف میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کا استحصال کیا۔فیڈریشن کی رپورٹ میں کئی پْر فریب مواقف کا انکشاف کیا گیا۔ ان میں قطر کی طرف سے بائیکاٹ کے فیصلے کو محاصرے کے فیصلے کے ساتھ خلط ملط کرنا اہم ترین ہے۔ بائیکاٹ کا فیصلہ کسی بھی ریاست کا خودمختارانہ سفارتی حق ہے جب کہ محاصرے کا فیصلہ صرف عالمی سلامتی کونسل کی جانب سے کسی مخصوص ملک کے خلاف مخصوص حالات میں کیا جاتا ہے جس کے بعد وہ عالمی برادری میں تنہا رہ جاتا ہے جیسا کہ عراق ، لیبیا اور شمالی کوریا کے معاملے میں ہوا۔رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ واشنگٹن نے اپنی خود مختاری کا حق استعمال کرتے ہوئے متعدد ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔سماجی اور خاندانی پہلو کے لحاظ سے عرب فیڈریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بائیکاٹ کرنے والے ممالک کی جانب سے ہدایات دی گئیں کہ قطر کے ساتھ سرحدی گزر گاہوں پر مشترکہ خاندانوں کے ساتھ خصوصی معاملہ کیا جائے تا کہ خلیجی خاندانوں کو کسی بھی اذیت اور ضرر سے محفوظ رکھا جا سکے۔دوسری جانب قطرنے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے کے بہانے قطری خاندانوں کو اپنے ملک میں داخل ہونے سے روک دیا۔جہاں تک قطرکی اس شکایت کا تعلق ہے کہ بائیکاٹ کرنے والے ممالک میں قطر سے ہمدردی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے. تو اس کے مقابل یہ تاکید سامنے آتی ہے کہ کسی بھی دوسری ریاست سے قبل مادرِ وطن کے احترام کی ضرورت لازم ہے۔رپورٹ میں اس امر کا بھی اضافہ کیا گیا کہ امریکی وزارت خزانہ کے سابق سیکریٹری کہہ چکے ہیں کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ کرنیوالے قطر میں کھلم کھلا سرگرم عمل ہے ۔