افریقی ملک آئیوری کوسٹ کے عابد جان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرسعودی محکمہ ’جوازات‘ کے کاونٹر پر ’مکہ روٹ‘ پروگرام کے تحت جانے والے عازمین میں ایک معمرخاتون اپنے بیٹے کا ہاتھ تھامے بیٹھی تھی۔
معمر خاتون جو زندگی کے اہم و مقدس ترین سفر پر روانہ ہونے کے لیے بے چینی سے جہاز کا دروازہ کھلنے کی منتظر دکھائی دے رہی تھیں۔
مزید پڑھیں
-
آٹھ برس بعد حج کی خواہش پوری ہو رہی ہے، پاکستانی جوڑے کے تاثراتNode ID: 890111
خاتون کے ہاتھ میں مدینہ منورہ کا بورڈنگ پاس تھا جسے وہ بار بار دیکھتی اور ہونٹوں پر پرسکون مسکراہٹ سجائے سوچوں میں گم ہوجاتی جیسے وہ خیالوں ہی میں خود کو شہرِ مقدس کی پرنور فضاوں میں محسوس کررہی ہو۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق 72 سالہ عازم حج خاتون ’سارہ‘ نے بتایا ’بچپن سے اس سفر کی منتظر تھی، برسوں سے یہ دعا کرتی تھی کہ مجھے اس ارض مقدس جانے کی توفیق ملے اور میدان عرفات میں کھڑی ہو کر رب کے حضور دعائیں مانگوں۔‘
’سال پر سال گزرتے گئے اور میرا انتظار طویل ہوتا گیا بالاخر آج وہ دن آہی گیا جب میں اس سفر پر روانہ ہونے لگی ہوں۔ یقین تو نہیں آ رہا تاہم یہ حقیقت ہے، یہ کوئی عام سفر نہیں بلکہ میری زندگی بھر کی تمنا اور آرزو ہے جس کے انتظار میں 7 دہائیاں گزر گئیں۔‘
معمر خاتون سارہ نے اپنے دوپٹے کے پلو سے آنسو پونچھتے ہوئے کہا ’ خواب دیکھا کرتی تھی کہ ایک نہ ایک دن دیار مقدس کی فضاوں میں سانس لوں گی۔ یہی دعا مانگا کرتی تھی ’اے اللہ میری زندگی ختم ہونے سے قبل ایک مرتبہ مجھے دیارِ مقدس میں حاضری نصیب فرما اور آج وہ دن آہی گیا ایسا لگتا ہے میں آج ہی پیدا ہوئی ہوں۔‘
’سارہ ‘ کی آرزو اور زندگی سے سب سے بڑی تمنا کے پورا ہونے کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب اس کے بیٹے نے اپنی والدہ کی شدید خواہش کو دیکھتے ہوئے ان کا نام ’مکہ روٹ‘ پروگرام میں درج کرایا جس کے ذریعے ان کا ویزا اور دیگر معاملات انجام دیے گئے۔
عابد جان ایئرپورٹ پر مکہ روٹ پروگرام کے سعودی محکمہ جوازات کے اہلکار کا کہنا تھا ’حاجہ سارہ ہمارے لیے ایک مثال ہیں، ہماری ان جیسوں کو حج کی ادائیگی کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے خواہاں ہیں۔‘