Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

گلگت بلتستان کی سیر پر جانے والے چار لاپتہ دوستوں کی گاڑی مل گئی

گلگت بلتستان کی سیر پر جانے والے گجرات کے چار لاپتہ دوستوں کی حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی مل گئی ہے تاہم لاشوں کا نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 
اسسٹنٹ کمشنر ضلع روندو حسین بٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ سیاحوں کی گاڑی گلگت سے تقریباً ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر سکردو جگلوٹ روڈ پر ایک گہری کھائی میں گر گئی تھی۔ 
انہوں نے بتایا کہ ان چار لاپتہ سیاحوں کی گاڑی گنجی پڑی کے مقام پر دریائے سندھ کے کنارے حادثے کا شکار ہوئی تھی۔
اہل خانہ نے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کو چاروں نوجوانوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ایک نوجوان کے قریبی رشتہ دار عثمان نے بتایا کہ مختلف اداروں کی جانب سے چھان بین کے بعد گاڑی گہری کھائی میں نظر آئی ہے اور انہیں اطلاع دے دی گئی ہے کہ وہ چاروں اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ کھائی کی گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کو نکالنے کے لیے کرین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ 
انہوں نے مزید بتایا کہ چاروں سیاح گلگت سے 16 مئی کو روانہ ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد سی سی ٹی وی کی مدد سے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا۔
کمشنر بلتستان کمال خان نے بتایا کہ سکردو سے کرین روانہ کر دی گئی ہے جس کی مدد سے لاشوں اور گاڑی کو نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
ان دوستوں کا 16 مئی کو اپنے اہلِ خانہ سے آخری مرتبہ رابطہ ہوا تھا جس کے بعد سے ان کا سراغ نہیں مل رہا تھا۔
گلگت بلتستان سیاحتی پولیس ہیڈ کوارٹر نے اردو نیوز کو بتایا کہ گجرات سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی گاڑی حادثے کا شکار ہو کر گہری کھائی میں جا گری تھی جہاں رسی کے بغیر پہنچنا ممکن نہیں ہے۔

16 مئی کے بعد سے ان چار دوستوں کا سراغ نہیں مل رہا تھا۔ فوٹو: اہل خانہ

پولیس کے مطابق ریسکیو 1122 سمیت دیگر اداروں سے مدد طلب کر لی گئی ہے اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ 
پولیس اہلکار نے بتایا کہ دور سے دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی کے باہر ایک لاش بھی موجود ہے۔  
12 مئی 2025 کی صبح گجرات کے چار نوجوان واصف شہزاد، عمر احسان، عثمان ڈار اور سلیمان نصراللہ شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے گھر سے نکلے تھے۔
ان میں سے سلیمان نصراللہ کچھ عرصہ پہلے ہی اٹلی سے واپس آئے تھے۔ وہ ایک عرصے بعد وطن لوٹے تھے اور دوستوں نے طے کیا کہ اس بار وہ گلگت بلتستان کی وادیوں میں اپنے دوستی کے لمحے یادگار بنائیں گے۔
15 مئی کی شام وہ گلگت پہنچے اور دنیور کے علاقے میں واقع ’محسن لاجز‘ میں قیام کیا۔
16 مئی کی صبح وہ سفید ہونڈا سٹی گاڑی (رجسٹریشن نمبر: ANE 805، اسلام آباد) میں سکردو روانہ ہوئے، لیکن وہ سفر، جو صرف چند گھنٹوں کا تھا، اچانک ایک ایسا معمہ بن گیا ہے جو وقت کے ساتھ مزید پچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس دن کے بعد سے ان چاروں نوجوانوں کا کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا۔ ان کے موبائل فون بند جا رہے تھے۔ ان کی گاڑی کا بھی پتہ نہیں چل رہا تھا، نہ کسی ہوٹل میں ان کی موجودگی کا اندراج ملا اور نہ کسی چیک پوسٹ پر ان کی گاڑی دیکھی گئی۔
دمبود چیک پوسٹ سمیت گلگت سے سکردو جانے والے پورے راستے کی چھان بین کی جا چکی تھی لیکن کہیں سے پتا نہیں چل رہا تھا۔ 

شیئر: