ثقافتی ورثہ، جازان میں روایتی ہنر جسے دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے
ثقافتی ورثہ، جازان میں روایتی ہنر جسے دوبارہ زندہ کیا جا رہا ہے
بدھ 21 مئی 2025 5:02
ایک سال تک جاری رہنے والے پروگرام میں 30 دستکاروں نے اندارج کرایا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے علاقے جازان کا ’آرٹی زنز ہاؤس‘ اُس روایتی دستکاری کو محفوظ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے جس میں حالیہ برسوں میں جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے کمی واقع ہو رہی ہے۔
علاقے کے ثقافتی ورثے کو بچانے کے لیے مدد کی یہ کوشش، ہیرٹیج کمیشن کے ان مقاصد کو تقویت دیتی ہے جو وہ سعودی دستکاروں کے ہنر کی ترقی کے لیے کر رہا ہے۔
ساتھ ساتھ یہ کمیشن مقامی ہنر کی مستند اور جمالیاتی صلاحتیوں کے فروغ کے لیے تربیت کے بندوبست میں بھی مصروف ہے۔
مقامی دستکار، سیپیوں کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
ایک سال تک جاری رہنے والے پروگرام میں 30 دستکاروں نے اندارج کرایا ہے۔ اس پروگرام میں علاقائی روایتوں کے ساتھ جڑنے کے لیے سیپی یا صدف پر دستکاری کے نمونے اور اس قسم کے ہنر کی دیگر اقسام پر کام کیا جائے گا۔
اعلٰی تربیت یافتہ افراد کی نگرانی میں، شرکا راویتی طریقوں کو سیکھیں گے اور یہ جانیں گے کہ انھیں جدید انداز کے ڈیزائنوں میں ڈھالنے کے امکانات کیا ہیں۔
پروگرام کے تحت اس روایتی فن کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں ماضی میں جازان میں پلنگ اور کرسیاں بنائے جاتے تھے۔تریبت حاصل کرنے والوں کو درختوں کی چھال سے بُنت کے طریقے سکھائے جائیں گے اور اس روایت کو آج کل کی مارکیٹوں کے تقاضوں میں ڈھالنے کے لیے ڈیزائن میں جدت پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
’دا آرٹی زنز ہاؤس‘ ثقافتی، تعلیمی اور تربیتیی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
دستکار، سیپیوں کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں جن سے بریسلٹ، نیکلس، زیورات، بیگ اور مجسمے بنائے جاتے ہیں جن کا محرک سمندری موضوعات ہوتا ہے۔
’دا آرٹی زنز ہاؤس‘ ثقافتی، تعلیمی اور تربیتیی مرکز کی حیثیت میں مقامی نوجوانوں کو اس ہنر میں نسلوں کا تجربہ بھی منقل کر رہا ہے۔
یہ اقدام، روایتی علم کو مستقبل کی نسلوں کو منتقل کرنے اور 2025 کو ’دستکاری کا سال‘ قرار دینے جانے سے ہم آہنگ کرنے میں مدد دے رہا ہے جس کا مقصد سعودی عرب کی کاریگری کی روایت کو محفوظ کرنا اور اسے فروغ دینا ہے۔