پاکستان کے دفتر خارجہ نے گولڈن ٹیمپل سے متعلق انڈین الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مذاہب کی عبادتگاہیں ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں اور گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
منگل کو دفتر خارجہ نے انڈین فوج کے اعلٰی عہدیدار کے الزامات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا ’ہم ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں کہ پاکستان نے گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو سکھ مذہب میں سب سے زیادہ قابل احترام مقام سمجھا جاتا ہے۔‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’6 اور 7 مئی کی درمیانی شب کو انڈیا نے پاکستان میں مختلف مقامات پر عبادتگاہوں کو نشانہ بنایا۔ انڈیا کی جانب سے عائد الزامات اس ناقابل قبول کارروائی سے توجہ نہیں ہٹا سکتے۔‘
مزید پڑھیں
-
معلومات ’پاکستان کو فراہم کرنے‘ کا الزام، انڈین یوٹیوبر گرفتارNode ID: 889819
-
پاکستان سے جنگ بندی دوطرفہ فیصلہ تھا، انڈین سیکریٹری خارجہNode ID: 889896
انڈین فوج کے عہدیدار نے الزام عائد کیا ہے کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان نے ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو سکھ مذہب کے مقدس مقامات کا محافظ ہونے پر فخر ہے۔ ہر سال پاکستان دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں سکھ یاتریوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔‘
’پاکستان کرتار پور کوریڈور کے ذریعے گردوارا صاحب تک ویزا کے بغیر رسائی فراہم کرتا ہے۔ اس تناظر میں کسی بھی قسم کا دعویٰ کہ پاکستان نے گولڈم ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے، بالکل بے بنیاد اور غلط ہے۔‘
پاکستان کی فوج کے مطابق چار روزہ لڑائی میں انڈیا کے چھ طیاروں کو مار گرایا گیا اور فضائی دفاعی نظام ایس-400 کو نشانہ بنایا گیا۔ مار گرائے جانے والے طیاروں میں فرانس کے کئی رفال طیارے بھی شامل تھے۔
تاہم ابتدائی رپورٹس کے مطابق انڈیا کے پانچ طیارے تباہ ہوئے لیکن رواں ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انڈیا کے چھ طیاروں کو مار گرایا گیا۔

اس حوالے سے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ چھٹا میراج 2000 ہے۔ ہم نے صرف طیاروں کو نشانہ بنایا، ہم مزید طیارے گرا سکتے تھے، لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔‘
افواج پاکستان کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعے کو عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج پیشہ ور ہیں اور ہم ان وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں، اور ہم سیاسی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔‘
انہوں نے انڈیا کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے کہا کہ ’جہاں تک پاکستانی فوج کا تعلق ہے، یہ جنگ بندی آسانی سے برقرار رہے گی اور دونوں اطراف کے درمیان رابطے میں اعتماد سازی کے اقدامات کیے گئے ہیں۔‘
دونوں ممالک پہلے ہی ایک دوسرے پر جنگ بندی کے نفاذ کے بعد متعدد بار خلاف ورزی کا الزام لگا چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہم ردعمل دیتے ہیں، لیکن یہ صرف ان پوسٹوں اور ان مقامات پر ہوتا ہے جہاں سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘