Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

برطانوی کوہ پیما نے 19 ویں بار ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا

ایڈمنڈ ہلری اور تیزنگ نورگے شرپا کے 1953 میں پہلی بار ایورسٹ سر کرنے کے بعد کوہ پیمائی ایک منافع بخش صنعت بن گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی کوہ پیما کینٹن کول نے اتوار کے روز دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو 19 ویں مرتبہ  کامیابی سے سر کر لیا۔
اس طرح انہوں نے بطور غیر نیپالی کوہ پیماؤں میں سب سے زیادہ بار ایورسٹ سر کرنے کا اپنا ہی ریکارڈ بہتر کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق موسم بہار کی کوہ پیمائی کے سیزن کے آغاز کے بعد سے اب تک 50 سے زائد کوہ پیما ایورسٹ کی چوٹی سر کرچکے ہیں، جو بہتر موسم اور نسبتاً پرسکون ہواؤں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
51  سالہ ماؤنٹین گائیڈ کول نے پہلی بار 2004 میں ایورسٹ سر کی تھی، اور اس کے بعد سے وہ تقریباً ہر سال کسی نہ کسی مہم کے ساتھ سیاحوں کو دنیا کی بلند ترین چوٹی تک لے کر جاتے رہے ہیں۔
ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ ’کینٹن کول نے اتوار کو نیپالی وقت کے مطابق صبح 11 بجے (0515 GMT) ایورسٹ کو انیسویں بار سر کیا۔‘
کول نے 2021 میں 15ویں بار ایورسٹ سر کر کے امریکی کوہ پیما ڈیو ہان کے ساتھ غیر نیپالی کوہ پیماؤں میں سب سے زیادہ بار ایورسٹ سر کرنے کا ریکارڈ برابر کیا تھا اور اگلے سال انہوں نے یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔
ماؤنٹین کول 1996 میں ایک چٹان پر چڑھنے کے دوران حادثے کا شکار ہوئے تھے جس میں ان کی دونوں ایڑیوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں، اور انہیں بتایا گیا کہ وہ دوبارہ بغیر سہارے کے چل نہیں سکیں گے۔
انہوں نے 2022 میں اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنی 16ویں سمٹ کے بعد کہا کہ نیپالی کوہ پیماؤں کی کارکردگی کے مقابلے میں ان کا ریکارڈ ’اتنا متاثر کن نہیں‘ ہے۔
انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ’مجھے واقعی حیرت ہے کہ اس میں اتنی دلچسپی کیوں لی جا رہی ہے... جبکہ بہت سے شرپا کوہ پیما اس سے کہیں زیادہ بار ایورسٹ سر کر چکے ہیں۔‘
نیپالی کوہ پیما کامی ریتا شرپا، جن کی عمر 55 سال ہے، بھی اس وقت ایورسٹ پر اپنی 31 ویں سمٹ کے ساتھ سب سے زیادہ بار سر کرنے کا عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کول کی تازہ ترین سمٹ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اس ہفتے کم از کم دو کوہ پیما، ایک فلپائنی اور ایک انڈین، ایورسٹ پر ہلاک ہو گئے۔
نیپال نے اس سیزن میں 458 غیر ملکی کوہ پیماؤں کو ایورسٹ سر کرنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں، اور ایورسٹ کے دامن میں غیر ملکی کوہ پیماؤں اور معاون عملے کے لیے خیموں کا ایک شہر قائم ہو چکا ہے۔
زیادہ تر ایورسٹ سر کرنے کے خواہشمند افراد کے ساتھ ایک نیپالی گائیڈ ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس سیزن میں 900 سے زائد کوہ پیما چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
نیپال دنیا کی 10 بلند ترین چوٹیوں میں سے 8 کا گھر ہے اور ہر موسم بہار میں سیکڑوں مہم جو یہاں آتے ہیں۔
ایڈمنڈ ہلری اور تیزنگ نورگے شرپا کے 1953 میں پہلی بار ایورسٹ سر کرنے کے بعد کوہ پیمائی ایک منافع بخش صنعت بن گئی ہے۔
گزشتہ سال 800 سے زائد کوہ پیما ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچے، جن میں 74 شمالی تبت کی جانب سے گئے تھے۔

 

شیئر: