Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

جازان میں ’ الکنہ‘  فشنگ سیزن‘ جس کے ماہی گیر شدت سے منتظر ہوتے ہیں

اس سیزن میں کنگ فش بہت زیادہ دسیتاب ہوتی ہے (فوٹو: عرب نیوز)
جازان کے گرم ساحلی پانیوں میں ’ الکنہ‘  فشنگ سیزن کا آغاز ہو چکا ہے ۔ مقامی ماہی گیر اس کے شدت سے منتظر ہوتے ہیں کیونکہ اسی زمانے میں وہ بہت زیادہ تعداد میں مچھلیاں پکڑ سکتے ہیں۔
 وسط اپریل سے وسط جون تک جاری رہنے والے اس مشہور سیزن کا اہتمام بہت دھوم دھام سے کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں کنگ فش بہت زیادہ دسیتاب ہوتی ہے۔ اس مچھلی کو مقامی طور پر ضیرک کہتے ہیں اور اس سیزن میں اس کا شکار بھی خوب ہوتا ہے۔
عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں جازان میں فشریز ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل مهند بن عبد العزيز الخواجی نے معاشی اعتبار سے اس انتہائی اہم تین ماہ کے سیزن کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا ’ الکنہ‘ سیزن، پانیوں میں رہنے والے ان وسائل کی اہمیت سے روشناس کراتا ہے، جو جازان کے ساحلی علاقے کو دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں۔‘
سرکاری طور پر تو یہ سیزن اپریل کے آخر سے شروع ہوتا ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی اپریل کا درمیانی زمانہ آتا ہے، مچھلیوں کی تعداد اچانک بڑھ جاتی ہے اور ماہی گیر عام حالات کے مقابلے میں زیادہ مچھلیاں پکڑتے۔ یہ سلسلہ جون کے وسط تک جاری رہتا ہے۔
اس سیزن کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں درجۂ حرارات بتدریج بڑھنا شروع ہوتا ہے اور ابتدا میں ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں۔
 تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’مچھلیاں پکڑنے کا عمل بغیر کسی تعطل کے جاری رہتا ہے سوائے ان حفاظتی وارنگز کے جو سرحدی گارڈز یا ’نیشنل سینٹر فار اینوائرمنٹل کمپلائنس‘ کی طرف سے جاری کی جاتی ہیں۔

معاشی اعتبار سے سیزن کے تین ماہ انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)

اس دورانیے میں مارکیٹ کی حرکیات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ چونکہ کنگ فش کی سپلائی کافی زیادہ ہوتی ہے لہذا اس کی قیمت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
’پورے سال میں، اپریل سے جولائی تک کا سیزن بہت زیادہ متنوع زمانہ ہوتا ہے جس میں مچھلیاں بہت بڑی تعداد میں ہوتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’ سیزن آتے ہیں علاقے میں جازان کے مچھیروں کی کمیونٹی میں توقعات بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ ساحلوں پر پانیوں کے اندر نہ صرف پیشہ ور مچھیرے مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں بلکہ بہت سے سیاح اور شوقین افراد بھی مچھلی پکڑنے والے کانٹے اور دیگر اشیا سے لیس ہو کر ساحلوں کا رخ کرتے ہیں اگرچہ ان کے مچھلی پکڑنے کے طریقوں اور تعداد پر حد مقرر ہے۔ لیکن یہ سب مل کر جازان کے ساحلوں کو دلکش اور حسین منظر میں بدل دیتے ہیں۔‘
فشریز ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا’ یہ سیزن اپنے ساتھ کثرت سے مچھلیاں لاتا ہے۔پانیوں میں وہ مچھلیاں گھوم رہی ہوتی ہیں جنھیں پکڑنا مالی طور پر منفعت بخش ہوتا ہے۔‘

لوگ بھی مچھلی پکڑنے کےلیے ساحلوں کا رخ کرتے ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)

’وہ لوگ جو سمندر کے زیرِ و بم سے ہم آہنگ ہوتے ہیں، انھیں پتہ ہوتا ہوتا ہے کہ یہ رکنے کا نہیں بلکہ تیاری کا وقت ہے۔  اس موقع پر سمندر سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں تجربے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیات، آب اور زراعت کی وزارت سیزن میں اس اضافے پر بروقت توجہ دیتی ہے اور  خصوصی پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں جن کے ساتھ فشنگ کے لائسنس ہوتے ہیں۔ اسی زمانے میں کشتیوں کی بھی بکنگ ہوتی ہے، لائسنس کی تجدید کرائی جاتی ہے اور ساز و سامان کو نئی چیزوں سے آراستہ کیا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں وزارت ٹرانسپورٹ کی جنرل اتھارٹی اور سرحدی گارڈز کے ساتھ متواتر رابطے میں رہتی ہے  تاکہ تیاریوں میں آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔
اس سیزن میں مچھلیوں کی کثرت کی وجہ سے خاص طور پر کنگ فش بہت زیادہ تعداد میں دستیاب ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ماہی گیروں کے خاندان کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا’ یہ سیزن آبی حیات کے کئی زمروں کے لیے جن میں خاص طور پر جھینگے شامل ہیں، انڈے دینے اور آبادی بڑھانے کا زمانہ ہوتا ہے۔ اسی زمانے میں مچھلیوں کی کچھ اقسام کی کاشت پر عارضی طور پر پابندی بھی لگا دی جاتی ہے۔‘
الخواجی کہتے ہیں ’یہ اقدامات ماحولی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے لازمی ہیں۔ ان سے مستقبل کی نسلوں کے لیے مچھلیوں کے ذخائر میں بھی پائیداری ہو جاتی ہے۔

 

شیئر: