انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کے ایک گروپ نے برطانوی حکومت پر ’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ کا الزام لگاتے ہوئے کیس دائر کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گروپ کی جانب سے غزہ جنگ کے دنوں میں اسرائیل کو جنگی جہازوں کے پرزے کی فراہمی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
فلسطین کی تنظیم الحق کو ایمنسٹی، ہیومن رائٹس واچ اور آکسفیم سمیت دیگر اداروں کی حمایت حاصل ہے اور وہ چاہتی ہے کہ برطانوی حکومت اسرائیلی جہازوں کے لیے پرزوں کی فراہمی بند کرے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں ہلاکتوں کی بڑی تعداد انسانیت کے خلاف جرم ہے: اقوام متحدہNode ID: 865726
-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہNode ID: 882515
-
اسرائیل غزہ میں ’نسل کشی‘ کر رہا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹNode ID: 882565
اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں تباہی کے لیے امریکہ کے جہاز استعمال کیے ہیں۔
ایمنسٹی یو کے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ برطانیہ اسرائیل کو اہم پرزہ جات کی برآمد کی اجازت دے کر نسل کشی کو روکنے کے لیے ’اپنی قومی ذمہ داری‘ نبھانے میں ناکام رہا ہے۔
اسی طرح آکسفیم کا کہنا ہے کہ ’جہاز میں ایندھن بھرنے، لیزر ٹارگٹنگ سسٹم، ٹائرز، ریئر فوسلیج اور سیٹ ایجیکٹنگ سسٹم برطانیہ کے بنے ہوئے ہیں۔
آکسفیم اور الحق تنظیم کی حمایت کرنے والے وکلا کے مطابق ’برطانیہ کے بنے ہوئے پرزوں کی مسلسل فراہمی بغیر جہاز پروازیں جاری نہیں رکھ سکتے۔‘
رپورٹ کے مطابق طویل عرصے جاری کیس کا تازہ مرحلہ یہ ہے کہ لندن ہائیکورٹ میں کیس کی چار روز تک سماعت ہو چکی ہے اور یہ واضح نہیں کہ اس کیس کا فیصلہ کب تک سامنے آئے گا۔
گلوبل لیگل نیٹ ورک کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی حملوں کے فوراً بعد کیس دائر کر دیا گیا تھا۔
وکلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکومت نے دسمبر 2023 اور مئی 2024 میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس سے ستمبر 2024 سے قبل ان ہتھیاروں کے لائسنس کینسل کر دیے گئے تھے، جن کے بارے میں خیال تھا کہ ان کو اسرائیلی فوج غزہ میں استعمال کر رہی ہے۔