Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

کردستان ورکرز پارٹی کا تحلیل ہونے اور ترکیہ کے خلاف مسلح لڑائی ختم کرنے کا اعلان

عبداللہ اوجلان سنہ 1999 سے استنبول کے جنوب میں ایک جزیرے پر قید ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
عسکریت پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)، جس کا ترکیہ کے ساتھ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے خونی تنازع چل رہا ہے، اس کے اراکین اور ترکیہ کے رہنماؤں نے پیر کو کہا ہے کہ گروہ نے خود کو تحلیل کرنے اور مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پی کے کے کا فیصلہ نیٹو کے رکن ترکیہ کے سیاسی اور اقتصادی استحکام کو تقویت دے سکتا ہے اور ہمسایہ ممالک عراق اور شام، جہاں کرد افواج امریکہ کی اتحادی ہیں، میں کشیدگی کم کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
سنہ 1984 میں جب سے پی کے کے نے اپنی شورش شروع کی ہے، اس تنازع میں 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ اس سے ترکیہ کی معیشت پر بھی بوجھ پڑا ہے اور سماجی تناؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ترکیہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے پی کے کے کو دہشت گرد گروہ قرار دیا ہوا ہے۔
فرات نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ ’پی کے کے کی 12 ویں کانگریس نے تنظیم کے تنظیمی ڈھانچے کو تحلیل کرنے اور مسلح جدوجہد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
اس اجلاس کا انعقاد گذشتہ ہفتے شمالی عراق میں ہوا تھا۔
کردستان ورکرز پارٹی نے فروری میں اپنے جیل میں بند رہنما عبداللہ اوجلان سے تنظیم کو تحلیل کرنے کے بیان کے جواب میں کانگریس کا انعقاد کیا تھا۔ اوجلان سنہ 1999 سے استنبول کے جنوب میں ایک جزیرے پر قید ہیں۔ انہوں نے پیر کو کہا کہ وہ اس عمل کو سنبھالیں گے۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ترکیہ مستقبل میں اوجلان کے اس کردار سے اتفاق کرتا ہے، کیونکہ پولز کے مطابق یہ عمل ترکوں میں غیرمقبول ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نہ ہی اس بارے میں تفصیلات دستیاب ہیں کہ پی کے کے کے ہتھیار ڈالنے اور تحلیل ہونے پر عمل درآمد کیسے ہو گا۔

پی کے کے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن دُورن کلکان تنظیم کے 12 ویں پارٹی کانگریس کے دوران تقریر کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کردستان ورکرز پارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پی کے کے نے اپنا تاریخی مشن مکمل کر لیا ہے۔ پی کے کے کی جدوجہد نے ہمارے لوگوں کے وجود سے انکار اور ان کی بربادی کی پالیسی کو توڑ دیا ہے اور کردوں کے مسئلے کو جمہوری سیاست کے ذریعے حل کرنے کے مقام تک پہنچا دیا ہے۔‘
پی کے کے کے فیصلے سے صدر طیب اردوغان کو ترکیہ کے جنوب مشرق میں ترقی کو فروغ دینے کا موقع ملے گا، جہاں کئی دہائیوں سے جاری کردوں کی شورش نے علاقائی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے پی کے کے کی تحلیل کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے دہشت سے پاک ترکیہ اور پائیدار امن کے قیام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

پی کے کے کا فیصلہ ترکیہ کے سیاسی اور اقتصادی استحکام کو تقویت دے سکتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پیر کو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ تاریخی پیش رفت ترکیہ کی قیادت رجب طیب اردوغان اور ترک قوم کے مفاہمت، اتحاد اور استحکام کی طرف گامزن رہنے کے غیرمتزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ہر قسم کی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

 

شیئر: