قریباً 10 سال قبل پہلی مرتبہ لاہور کے قریب مرید کے میں اس معروف مرکز آنے کا موقع ملا تھا جب یہ ایک غیرسرکاری تنظیم کے زیرانتظام تھا-
اس وقت بھی یہاں پر ہسپتال، تعلیمی ادارے اور فلاحی مراکز تھے اور علاقے کے لوگ یہاں ان سے استفادہ کرنے آتے تھے۔
آج جب اتنے عرصہ بعد دوبارہ اس کے مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوئے تو وہی پرانا منظر نگاہوں میں گھوم گیا۔
اس بار فرق یہ ہے کہ یہ مرکز اب حکومت پنجاب کے زیر نگرانی کام کرتا ہے اور اس میں فراہم کی جانے والی تمام سہولیات سرکاری چھتری تلے فراہم کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں
ان سہولیات میں ایک ہسپتال، ایک لڑکیوں کا سکول، ایک لڑکوں کا سکول، ایک پیرامیڈیک انسٹیٹیوٹ، طلبہ کے لیے متعدد ہاسٹلز، رہائش گاہیں، مساجد اور کھیلوں کے کئی میدان ہیں۔
لیکن آج اس کمپلیکس میں ایک تبدیلی اور بھی تھی جو گزشتہ شب انڈین میزائل حملے کےُ نتیجے میں ہونے والی تباہی کی تھی۔
انتظامیہ کے مطابق گزشتہ رات بارہ بجے کے قریب چار میزائل اس مرکز پر داغے گئے جس کے نتیجے میں مرکز کا ایڈمن بلاک، اس کے سامنے مرکزی جامع مسجد اور اس کی دائیں طرف دو گھر تباہ ہو گئے۔
مریدکے مرکز کے صدر دروازے کے ساتھ ہی بائیں۔طرف گورنمنٹ العزیز ہسپتال اینڈ کالج آف پیرامیڈیکل سائنسز کے نام سے کام کرنے والے ہیلتھ انسٹیٹیوٹ سے تھوڑا آگے جائیں تو ہر طرف ملبہ بکھرا پڑا ہے۔

اینٹیں، پلستر، سریا، ٹوٹے دروازوں اور کھڑکیوں کی باقیات اور تباہ شدہ گھروں کے ریزہ ریزہ ہوئے ٹکڑے ہر طرف بکھرے پڑے ہیں۔
ان عمارتوں کے قریب رہنے والے لوگ آنے والے سکیورٹی اداروں اور میڈیا کے نمائندوں سے آ کر مل رہے ہیں اور اپنی اپنی کہانیاں بیان کر رہے ہیں۔
مسجد کی گری ہوئی عمارت کے سامنے ایک دیوار کے کونے میں کسی نے کسی مذہبی کتاب کے بچے کھچے صفحے اکٹھے کر کے رکھ دیے ہیں۔ ساتھ ہی ایک پلیٹ فارم پر میزائل کے ٹکڑوں کو چنُ کر اکٹھا کیا گیا ہے اور قریب ہی وہاں میزائل کا ایک بڑا ٹکڑا پڑا ہے۔
سرکاری افسران تباہ حال عمارتوں کے احاطے میں کھڑے میڈیا کے لوگوں کو تفصیلات بتا رہے ہیں اور میڈیا چینلز ان سے الگ الگ بات کرنے کے لیے باریاں لگا رہے ہیں۔

مرکز جس کا صدر دروازہ بند کر دیا گیا ہے اس کے باہر عام لوگوں کا جم غفیر جمع ہے اور وہ حملوں اور پاک انڈیا جنگ کی تازہ ترین تفصیلات جاننے کی جستجو میں ہیں۔
مرکز کے اندر جن گھروں کو تباہ کیا گیا ہے ان کے قریب رہنے والے علی ظفر کہتے ہیں کہ انہی ںپہلے تو دھماکوں کی وجوہات کا پتا نہیں چلا لیکن جب تصدیق ہو گئی کہ یہ انڈیا نے کیا ہے تو ان کا غم و غصہ جوش و ولولے میں تبدیل ہو گیا کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ اب پاکستانی فورسز اس کا بدلہ ضرور چکائیں گی۔