معذور سعودی شہری ’فیصل الریس‘ نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بننے دیا۔ مچھلی کےشکار کے شوق کو ہمت اور استقامت کے ساتھ پورا کر رہے ہیں۔
سعودی ٹی وی ’روتانا خلیجیہ‘ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل الریس کا کہنا تھا کہ ’معذوری بھی میرے شوق کے راستےمیں حائل نہ ہوسکی۔‘
مزید پڑھیں
-
معذور سعودی شیف یوسف دیولی 100 سے زیادہ کھانے بنانے کے ماہرNode ID: 603926
-
معذور سعودی کا 32 دن میں بارہ سو کلو میٹر اونٹ پر سفرNode ID: 748446
-
معذور سعودی تیراک جو انگلش چینل عبور کرنے کی تیاری کررہے ہیںNode ID: 870831
ان کے دو ہی شوق ہیں گلوکاری اورمچھلی کا شکار، عزم و حوصلےکی پختگی کی وجہ سے زندگی کی سختیوں اور مشکلات کے باوجود وہ آج بھی خوش باشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اپنے شب وروز کے معمولات ایک صحت مند انسان کی طرح بسر کرتے ہیں جس میں خود ڈرائیونگ کر کے ساحل تک جانا اور مچھلی کا شکار کرنا شامل ہے۔
وہ مچھلی کا شکار کھیلنے کے لیے جاتے وقت چائے بنانے کا تمام سامان ساتھ لے جاتے ہیں۔
الیکٹرک اسٹو بھی گاڑی میں ہوتا ہے جس پر وہ چائے و دیگر کھانے کی اشیا خود بناتے ہیں۔ شکار کے دوران گلوکاری کا شوق بھی پورا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’جب بھی موقع ملتا ہے میں مچھلی کے شکار کے لیے چلا جاتا ہوں۔ کسی ہمراہی کا انتظار نہیں کرتا بس اپنی ویل چیئرسے گاڑی تک جاتا ہوں اور گاڑی چلاتے ہوئے ساحل پر پہنچ جاتا ہوں جہاں مخصوص سپاٹ پر بیٹھ کر شکار کھیلتا ہوں۔‘
فیصل الریس نے بتایا کہ ایک بار شکار کے دوران کانٹے میں شارک مچھلی پھنس گئی، وہ دن آج بھی مجھے یاد ہے میں ڈوری کو جتنا کھینچتا دوسری طرف اس سے زیادہ طاقت کا سامنا کرنا پڑتا بالاخر ڈور ہی ٹوٹ گئی۔‘
پیراکی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایک دن میں سمندر میں تیر رہا تھا کہ ایک شارک میرے قریب آئی اور میرے گرد چکر کاٹ کر دوسری جانب نکلنے سے قبل میرے کندھے پر دم ماری جس سے میرا ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور کئی دن مجھے ہسپتال میں زیر علاج رہنا پڑا۔‘
انہوں نے بتایا ’میں ہمیشہ سمندر میں اترنے سے قبل مسنون اذکار ضرور پڑھتا ہوں جن کی وجہ سے رب کریم میری حفاظت فرماتے وگرنہ آپ میری حالت دیکھ سکتے ہیں۔‘