وزیر اطلاعات اور ڈی جی آئی آیس پی آر کی سیاسی قیادت کو قومی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ
وزیر اطلاعات اور ڈی جی آئی آیس پی آر کی سیاسی قیادت کو قومی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ
اتوار 4 مئی 2025 15:09
پاکستان تحریک انصاف نے اس بریفننگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔ (فوٹو: وزارت اطلاعات)
پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی کے معاملے پر وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بریفنگ دے دی۔
سیاسی رہنماؤں کو بیک گراونڈ بریفنگ پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں ان کیمرا دی گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف نے سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کو موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال پر اہم بیک گراؤنڈ بریفنگ کا اہتمام کیا۔
بیک گراؤنڈ بریفنگ میں حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی بیک گراؤنڈ بریفنگ کا بائیکاٹ کیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام ’فالس فلیگ آپریشن‘ کے تناظر میں ہونے والے سیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنما بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔ ڈی جی آئی آیس پی آر نے کہا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے۔
’لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے۔ تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘
ان کیمرہ سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی اگاہ کیا۔ (فوٹو: وزارت اطلاعات)
ذرائع کے مطابق ان کیمرہ سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی اگاہ کیا۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’تحریک انصاف قومی سلامتی، خودمختاری و یکجہتی کے لیے سنجیدہ اور ہمہ وقت تیار ہے۔ حکومت کو فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے تھی۔ تاکہ تمام قومی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا۔‘
’لیکن بدقسمتی سے اے پی سی کا موقع ضائع کیا گیا بلکہ اب ایک حکومتی وزیر کی طرف سے یک طرفہ بریفنگ دی جا رہی ہے۔ یہ محض ایک حکومتی بریفنگ ہے، جہاں نہ کوئی قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی سنجیدہ کوشش نظر آتی ہے اور نہ ہی اس عمل میں بانی (عمران خان) جیسے اہم قومی رہنما کو شامل کرنے کی نیت ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ بریفنگ میں پاکستان تحریک انصاف کی شرکت ضروری نہیں ہے۔‘
پہلگام واقعے کے بعد سے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
اس واقعے کے بعد سے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اُس نے سرحد پار سے دہشت گرد بھجوائے تھے‘ جبکہ اسلام آباد اس الزام کی سختی سے تردید کرتا آیا ہے اور واقعے کی غیرجانبدرانہ تحقیقات میں تعاون کرنے کی پیشکش کر رکھی ہے۔