سپین سے گھوڑوں پر سوار تین عازمین حج 8 ہزار کلومیٹر کی مسافت طے کر کے مملکت کے سرحدی علاقے میں داخل ہوگئے۔
العربیہ کے مطابق سپین سے تعلق رکھنے والے تین عازمین نے آبا و اجداد کی یادیں تازہ کرنے کے لیے گھوڑوں پر فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے ’اندلس‘ سے ’مکہ مکرمہ‘ تک کے سفر کا آغاز تقریبا 8 ماہ قبل کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
فرانسیسی شہری 8 ہزار کلو میٹر پیدل سفر کرکے مدینہ منورہ پہنچ گیاNode ID: 858936
-
برطانوی خاتون مؤرخ سعودی عرب میں 2500 کلومیٹر پیدل سفر کریں گیNode ID: 883735
اس کی منصوبہ بندی 35 سال سے کی جارہی تھییہ خواب پورا ہوگیا، اس کے لیے تربیتی پروگرام بھی کیے۔ یورپ کی سردی برداشت کرتے ہوئے سفر جاری رکھا اور یہاں تک سعودی عرب کی سرحد پر پہنچ گئے۔
عازمین حج شام ، اردن اور ترکیہ کی سرحدی علاقوں سے ہوتے ہوئے یکم مئی 2025 کو القریات کے سرحدی چیک پوسٹ ’الحدیثہ‘ پر پہنچے جہاں علاقے کی شخصیات نے ان کا استقبال کیا اور ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا۔
الحدیثہ مرکز کے سربراہ ممدوح المطیری نے گھڑ سوارعازمین کے لیے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا اور انہیں مملکت آمد پر خوش آمدید کہا۔
واضح رہے عازمین نے ’اندلس‘ سے مکہ کے لیے گھوڑوں پر سفر کا آغاز ستمبر 2024 میں کیا تھا۔ اس دوران انہیں راستے میں غیرمعمولی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم جس عزم سے انہوں نے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا وہ اس سے پیچھے ہٹنے کےلیے رضا مند نہ تھے۔
عبدالقادر حرکاسی کا کہنا تھا کہ اندلس سے گھوڑوں پر سفر کا آغاز کیا۔ فرانس ، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، سربیا، بلغاریہ سے ہوتے ہوئے ترکیہ پہنچے جس میں انہیں 6 ماہ کا عرصہ لگا۔

انہوں نے بتایا راستے میں کافی سختیاں بھی دیکھیں خاص کر موسم سرما عروج پر تھا تاہم جس جذبے سے ہم نے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اس نے ہمیں برفانی ہواوں میں بھی گرمائے رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ اردن پہنچنے پر ہمارا شاندار استقبال کیا گیا ہم جہاں سے گزرتے لوگ ہم پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے اور ہمیں خوش آمدید کہتے ہماری ہر ضرورت کو فوری طورپر بخوشی پورا کرتے۔
’اپنے آبا و اجداد کی یاددوں کو تازہ کرتے ہوئے گھوڑوں پر سفرِ حج کا پروگرام بنایا تھا تاکہ عہدِ رفتہ کے پرمشقت دور کا اندازہ کرسکیں جو آج سے تقریبا 533 برس قبل تک رائج تھا۔
سفر شروع کرنے سے قبل اہم مرحلہ سواری کے لیے گھوڑوں کا انتخاب تھا جس کے لیے 8 عربی النسل گھوڑوں کا انتخاب کیا گیا۔ کئی ماہ تک انہیں باقاعدہ تربیتی مراحل سے گزرا گیا تاکہ انہیں طویل اور پرمشقت سفر کے لیے تیار کیا جاسکے۔