فرینچ جیولری سکول کی ڈائریکٹر نے ریاض میں منعقد ہونے والی ایک حالیہ تقریب میں سعودی ڈیزائنرز اور مملکت میں بڑھتے ہوئے تخلیقی منظرنامے کی تعریف کی ہے۔
سوفی کلودیل نے جو ’لِی کول‘ مڈل ایسٹ سکول آف جیولری آرٹس کی ڈائریکٹر ہیں، عرب نیوز کو بتایا ’سعودی عرب میں جس طرح لوگ اپنے ورثے سے تحریک لیتے ہیں وہ حیران کن ہے، خواہ یہ ورثہ تعمیرات کے فن کا ہو یا روایتی ڈیزائنوں کا یا پھر خاندانی زیورات کا۔‘
مزید پڑھیں
-
سعودی جیولری برانڈ کی فیشن ٹرسٹ عربیہ ایوارڈز میں نامزدگیNode ID: 878112
یہ تقریب فرانسیسی سفیر کی رہائش پر منعقد ہوئی جس میں ہیروں اور آرٹ اور سائنس جیسے موضوعات پر بات چیت ہوئی جس کی صدارت کیرولین بونیٹی اور لاٹیشا یلوز گیری نے کی جو پیرس میں ’لِی کول‘سکول آف جیولری آرٹس میں لیکچرار ہیں۔
کلودیل جو سعودی عرب میں اکثر آتی جاتی رہتی ہیں، نے کہا کہ’ وہ مملکت کے جیولری کے ڈیزائنرز کی تخلیقی صلاحیت اور جذبے سے ہمیشہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ثقافت کو اپنے ڈیزائنوں میں کیسے منتقل کرتے ہیں۔‘
’یہ بھی حیران کن ہے کہ وہ اپنے ماضی سے کس طرح مواد اور نگینے کو استعمال میں لاتے ہیں جیسے موتی یا مروارید، لاجورد، مرجان، سونا اور الماس تو خیر ہے ہی۔‘
’زیورات تمام ثقافتوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور تاریخ، دستکاری اور درست سمجھ بوجھ میں ان کی اہمیت سے تو انکار کیا ہی نہیں جا سکتا۔ آپ بس ایک بار اسے سیکھنا شروع کر دیں تو پھر یہ حیران کُن دنیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’سعودی عرب میں بڑھتی ہوئی فنکارانہ تحریک ایک ارتقائی عمل ہے جو تاریخ کا بہت اہم لمحہ ہے۔’یہ مستقبل میں جیولری کے کلچر سے متعلق گفتگو کو عالمی سطح پر لے جانے میں یقینی طور پر معاون ثابت ہوگا۔‘

کلودیل نے کہا کہ ایسے سکول جدہ، العلا اور ریاض میں بھی کھولے جائیں گے۔‘
’لِی کول‘ مڈل ایسٹ سکول آف جیولری آرٹس کو فرانس کی جیولری برانڈ ’وان کِلف اینڈ آرپلز‘ کا تعاون حاصل ہے۔ اس سکول نے گزشتہ برس العلا آرٹس فیسٹیول کے دوران کورسسز اور پچھلے ہفتے فرانسیسی سفیر کی رہائش پر گفتگو کی ایک تقریب منعقد کی تھی۔
کلودیل نے کہا کہ ایسے سکول جدہ، العلا اور ریاض میں بھی کھولے جائیں گے۔‘
’ہم چاہتے ہیں کہ جلدی سے سعودی ثقافتی اداروں کے ساتھ مربوط ہوجائیں جس سے ہم سعودی عرب میں جیولری اور آرٹس کے شوقین افراد کے تجسس کو ایندھن فراہم کر دیں گے۔
ہمیں ریاض میں فرانسیسی سفیر کی رہائش پر ’لِی کول‘ سکول کی طرف سے پہلی گفتگو کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے۔ ہمارے لیے یہ بہت علامتی لمحہ تھا کیونکہ اس سے ہماری طویل مدتی دوستی کا اظہار ہوا ہے۔ اس گفتگو سے سعودی عرب اور فرانس کے مابین مذید مکالمے کو تعاون حاصل ہوگا۔