Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

ریاض میں فرینچ جیولری سکول کی میزبانی میں  ہیروں اور جواہرات کے موضوع پر بات چیت

سعودی ڈیزائنرز اور مملکت میں بڑھتے تخلیقی منظرنامے کی تعریف کی (فوٹو: عرب نیوز)
فرینچ جیولری سکول کی ڈائریکٹر نے ریاض میں منعقد ہونے والی ایک حالیہ تقریب میں سعودی ڈیزائنرز اور مملکت میں بڑھتے ہوئے تخلیقی منظرنامے کی تعریف کی ہے۔
سوفی کلودیل نے جو ’لِی کول‘ مڈل ایسٹ سکول آف جیولری آرٹس کی ڈائریکٹر ہیں، عرب نیوز کو بتایا ’سعودی عرب میں جس طرح لوگ اپنے ورثے سے تحریک لیتے ہیں وہ حیران کن ہے، خواہ یہ ورثہ تعمیرات کے فن کا ہو یا روایتی ڈیزائنوں کا یا پھر خاندانی زیورات کا۔
یہ تقریب فرانسیسی سفیر کی رہائش  پر منعقد ہوئی جس میں ہیروں اور آرٹ اور سائنس جیسے موضوعات پر بات چیت ہوئی جس کی صدارت کیرولین بونیٹی اور لاٹیشا یلوز گیری نے کی جو پیرس میں ’لِی کول‘سکول آف جیولری آرٹس میں لیکچرار ہیں۔
کلودیل جو سعودی عرب میں اکثر آتی جاتی رہتی ہیں، نے کہا کہ’ وہ مملکت کے جیولری کے ڈیزائنرز کی تخلیقی صلاحیت اور جذبے سے ہمیشہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ثقافت کو اپنے ڈیزائنوں میں کیسے منتقل کرتے ہیں۔‘
یہ بھی حیران کن ہے کہ وہ اپنے ماضی سے کس طرح مواد اور نگینے کو استعمال میں لاتے ہیں جیسے موتی یا مروارید، لاجورد، مرجان، سونا اور الماس تو خیر ہے ہی۔
زیورات تمام ثقافتوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور تاریخ، دستکاری اور درست سمجھ بوجھ میں ان کی اہمیت سے تو انکار کیا ہی نہیں جا سکتا۔ آپ بس ایک بار اسے سیکھنا شروع کر دیں تو پھر یہ حیران کُن دنیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’سعودی عرب میں بڑھتی ہوئی فنکارانہ تحریک ایک ارتقائی عمل ہے جو تاریخ کا بہت اہم لمحہ ہے۔’یہ مستقبل میں جیولری کے کلچر سے متعلق گفتگو کو عالمی سطح پر لے جانے میں یقینی طور پر معاون ثابت ہوگا۔

ایسے سکول جدہ، العلا اور ریاض میں بھی کھولے جائیں گے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

کلودیل نے کہا کہ ایسے سکول جدہ، العلا اور ریاض میں بھی کھولے جائیں گے۔‘
لِی کول‘ مڈل ایسٹ سکول آف جیولری آرٹس کو فرانس کی جیولری برانڈ ’وان کِلف اینڈ آرپلز‘ کا تعاون حاصل ہے۔ اس سکول نے گزشتہ برس العلا آرٹس فیسٹیول کے دوران کورسسز اور پچھلے ہفتے فرانسیسی سفیر کی رہائش پر گفتگو کی ایک تقریب منعقد کی تھی۔
کلودیل نے کہا کہ ایسے سکول جدہ، العلا اور ریاض میں بھی کھولے جائیں گے۔‘
’ہم چاہتے ہیں  کہ جلدی سے سعودی ثقافتی اداروں کے ساتھ مربوط ہوجائیں جس سے ہم سعودی عرب میں جیولری اور آرٹس کے شوقین افراد کے تجسس کو ایندھن فراہم کر دیں گے۔
ہمیں ریاض میں فرانسیسی سفیر کی رہائش پر ’لِی کول‘ سکول کی طرف سے پہلی گفتگو کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے۔ ہمارے  لیے یہ بہت علامتی لمحہ تھا کیونکہ اس سے ہماری طویل مدتی دوستی کا اظہار ہوا ہے۔ اس گفتگو سے سعودی عرب اور فرانس کے مابین مذید مکالمے کو تعاون حاصل ہوگا۔

 

شیئر: