Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

الباحہ میں 2500 میٹر بلندی پر واقع سیاحتی مقام ’جبل اثرب‘ کے ساحرانہ نظارے

’جبل اثرب‘ بلجرشی گورنریٹ کے جنوب میں واقع ہے (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے الباحہ ریجن کی کمشنری بالجرشی کے السراہ پہاڑی سلسلہ میں واقع ’اثرب‘ پہاڑ اپنے فطری حسن اورقدیم تاریخ کی وجہ سے غیرمعمولی طور پر مشہور ہے۔
یہاں کی سرسبز وادی اور ساحرانہ نظارے سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق سبزے سے ڈھکے ہوا یہ پہاری سطح سمندر سے 2500 میٹر بلند ہے یہاں ’عرعر اور جنگلی زیتون ‘ کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں۔
بارش کی کثرت کی وجہ سے یہاں کا موسم انتہائی خوشگوار رہتا ہے جبکہ سبزے کی بہتات اور پہاڑی ڈھلوانیں و غار مہم جوئی کے شوقین افراد کے لیے باعث کشش ہیں۔

پہاڑ کی چوٹی اور مختلف مقامات پر متعدد غار موجود ہیں (فوٹو ایس پی اے)

پہاڑ کی چوٹی اور مختلف مقامات پر متعدد غار موجود ہیں جہاں بے شمارنقوش پائے جاتے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہزاروں برس قدیم ہیں۔
غاروں میں ایک ’قمیشہ‘ نام کا غار بھی ہے جس کے چٹانی پتھروں پر ملنے والے نقوش بہ زبانِ خاموشی عہد رفتہ کی ثقافت کو بیان کر رہے ہیں۔
پہاڑ پرموجود ’وادی الخیطان‘ اپنے فطری حسن، تنگ پگڈنڈیوں، ڈھلواں راستوں اور گھنے جنگلات و بہتے پانی کی وجہ سے سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔
ماہر اثار قدیمہ  ڈاکٹر احمد بن قشاش الغامدی کا کہنا ہے کہ ’اثرب‘ پہاڑ بلجرشی کے جنوب میں واقع ہے۔ اسے سب سے مشہور اور بلند ترین پہاڑوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ممتاز ہے۔

جبل اثرب خطرے سے دوچار عرب چیتے کے لیے اہم مسکن ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

ڈاکٹر قشاش الغامدی کا کہنا تھا اس پہاڑ کی خصوصیت اس کی اونچائی ہے جو دور سے نظر آتی ہے۔ چمکدارچٹان سفید گرینائٹ کی شکل میں ہے جو اس کے حسن میں اضافے کا باعث ہے۔
ڈاکٹر الغامدی بتاتے ہیں کہ جبل اثرب اہم تاریخی مقامات پر مشتمل ہے جن میں خاص طور پر ’الرویس‘ اور ’لوبہ‘ کے مقام شامل ہیں جہاں انتہائی اعلی کوالٹی کی ’کافی‘ کاشت کی جاتی تھی۔  
ڈاکٹر قشاش کا کہنا تھا آج یہ پہاڑ خطرے سے دوچار عرب نسل کے چیتے کے لیے ایک اہم مسکن ہے۔ 
انہوں نے ’جبل اثرب‘ اس کے ماحول اور ورثے کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے ایک ثقافتی، ماحولیاتی اور سماجی ذمہ داری قرار دیا جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک قیمتی ورثہ ہے۔

 

شیئر: