سعودی عرب کے کاروباری افراد اور حکومتی نمائندوں نے پیر کو اٹلی کے شہر میلان میں اپنے ہم منصبوں سے مذاکرات شروع کیے ہیں جن کا مقصد معاشی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کامل المنجد نے جو ’سعودی-اطالوی بزنس کونسل‘ کے چیئرمین ہیں، ابتدائی میٹنگ میں کہا کہ ’28 سے 30 اپریل تک جاری رہنے والا یہ دورہ سعودی عرب کی وزارتِ سرمایہ کاری اور دیگر حکومتی محکموں اور اطالوی اداروں کے مابین پارٹنرشپ کے نتیجے میں طے ہوا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
اٹلی میں میلان ڈیزائن ویک جہاں عرب دنیا کی جھلک نمایاں ہےNode ID: 888269
انھوں نے کہا ’تاریخ میں سعودی عرب کی طرف سے اتنا بڑا کاروباری وفد پہلی بار اٹلی آیا ہے، جس میں سعودی وزارتوں اور دیگر حکومتی محکموں کے بیس اہلکاروں سمیت کل 100و افراد شامل ہیں۔‘
یہ بزنس لیڈر مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں جن میں قابلِ تجدید توانائی، صنعت، ٹرانسپورٹیشن، سیاحت، خوراک، زراعت، رئیل سٹیٹ، شعبۂ طب اور ٹیکنالوجی شامل ہے۔
کونسل کے چیئرمین کے مطابق ان مذاکرات میں تین بزنس فورم ہوں گے جو صنعتی کایا پلٹ، پائیدار توانائی، سمارٹ سٹیز، جدت اور سپلائی کے سلسلے کی حرکیات پر سیر حاصل گفتگو کریں گے۔
سعودی وفد اٹلی کی بڑی کمپنیوں اور منصوبوں کی سائٹس کا دورہ بھی کرے گا۔
پیر کو میلان میں سعودی-اطالوی افتتاحی میٹنگ کے بعد پہلے بزنس فورم کا آغاز ہوگیا۔
منگل کو سعودی وفد کی ملاقات اٹلی کی ’کرافٹ ٹریڈز کی کنفیڈریشن‘ کے نمائندوں سے ہوگی جبکہ بدھ کو فیڈریشن آف انڈسٹریز کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔
سعودی وفد میں کئی کاروباری رہنما شامل ہیں جن میں عبیر الغامدی بھی ہیں جو ’ہائیک عریبیہ ٹریول اور ٹوارزم‘ کے بانی اور سی ای او ہیں۔

الغامدی نے عرب نیوز کو بتایا’ اٹلی میں اس مقصد کے ساتھ موجود ہیں کہ مملکت میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو آنے کی ترغیب دے سکیں اور سعودی عرب کو سیاحت کی اولین منزل کے طور پر پیش کر سکیں۔‘
’ہمارا مقصد سیاحوں کے آنے کے مقامات کا انتظام کرنا اور انھیں بہترین پروگرام فراہم کرنا ہے جس سے انھیں سعودی ثقافت کی جھلک مل سکے اور ہر آنے والے سیاح کا تجربہ ناقابلِ فراموش رہے۔‘
یوسف المیمنی نے جو سعودی اطالوی بزنس کونسل کے بورڈ کے رکن ہیں عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم نے اٹلی کے ساتھ تعاون کا پہلا معاہدہ 1932 میں کیا تھا اور دو سال قبل ہم نے سعودی-اطالوی تعلقات کے نوے برس مکمل ہونے کی خوشی منائی ہے۔‘
’ہمارے معاہدے جن میں دہری ٹیکیشن اور تحفظِ سرمایہ کاری شامل ہے، سرمایہ کاری کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اٹلی کی صنعتی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ہمارا مقصد سعودی عرب کے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کی ترغیب پیدا کرنا ہے۔‘
لُوکا باربی نے جو ’سعودی ٹیکنالوجی وینچرز‘ کے جنرل پارٹنر اور چیف آپریٹنگ آفیسر ہیں، اس سلسلے میں میلان میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی ہے، ان کا کہنا تھا’ سعودی عرب اور اٹلی کے درمیان کاروباری تعامل اور اتحاد بہت امید افزا ثابت ہوگا۔‘
’دونوں ملک ایک جیسا ذہن رکھتے ہیں اور اٹلی نے جو صلاحیتیں حاصل کر لیں ہیں ان سے سعودی عرب کی فعال مارکیٹ کو کافی فائدہ پہنچ سکتا ہے جس سے مختلف شعبوں میں کام کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔‘